اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ نہالی ہاشمی بادی النظرمیں توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ۔پیر کو جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔جس میں نہال ہاشمی کے وکیل نےوکیل نے تمام معاملے کی ذمہ داری عمران خان پرعائد کرتے ہوئے کہاکہ
سارا ڈرامہ عمران خان کا رچایا ہوا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ کیا نہال ہاشمی نے کچھ نہیں کیا، بلکہ سارا کچھ چینل والوں نے ہی کیا ہے؟۔ سماعت میں وکیل نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہ ہونے کا شکوہ بھی کیا توعدالت نے نہال ہاشمی کودفاع کا بھرپورموقعہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ۔وکیل نے گواہوں کوکراچی سے لانے کومہنگا عمل قراردیا توجسٹس اعجازالاحسن بولے پہلے توہین عدالت کرتے ہیں پھرمہنگائی کا رونا روتے ہیں بادی النظرمیں نہال ہاشمی نے توہین عدالت کی ہے۔ ڈی جی پیمرا نے بطورگواہ عدالت میں بیان دیا اورسی ڈی اورمتن پیش کیا۔اٹارنی جنرل نےدلائل دیئے توبینچ نے کہاکہ کیاہورہا ہے جو متن پیش کیا گیا کیا اس میں توہین عدالت آمیز مواد نہیں ہے؟اگرٹی وی پرجمع شدہ مواد سے زیادہ نشرہوا ہوگا توڈی جی پیمرا گھرنہیں جیل جائیں گے۔ڈی جی پیمرا نے وضاحت کرنے کی مہلت مانگی تو جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ کئے گئے متن میں مواد کی جگہ ڈاٹ ڈاٹ کیوں لکھا ہوا ہے ،وضاحت اڈیالہ جیل میں کریں گے یا کمرہ عدالت میں؟ ۔سپریم کورٹ نے پیمرا کے پیش کردہ متن کونامکمل قراردے دیا ،جس کے بعد نہال ہاشمی کی تقریرعدالت میں چلائی گئی۔جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ ڈی جی پیمرا بھی ایس ای سی پی جیسی حرکتیں کررہےہیں ، انہیں اس ادارے میں کیوں نہیں رکھا۔عدالت نے نہال ہاشمی کو گواہوں کی فہرست کے ساتھ 2ہفتوں میں اضافی جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی ،بعدازاں سماعت 21اگست تک ملتوی کردی گئی۔