لاہور ( این این آئی ) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ پاناما کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ اگلے ہفتے آنے کی توقع ہے جو حق میں ہو یا مخالفت میں اسے قبول کریں گے، جو صورتحال سامنے ہے اس کے مطابق نوازشریف کی نااہلی بنتی ہی نہیں، پاناما کیس میں مزید انکوائری کی ضرورت ہے،پارٹی میں رائے ہے کہ یہ کیس نواز شریف کی ذات کو نشانہ بنانے کے لیے تھا۔
پانامہ کیس کا فیصلہ محفوظ ہونے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ بھٹو اور نوازشریف کا کیس سیاسی ہے، نوازشریف کی 36 سال کی سیاسی زندگی میں کوئی الزام ان پر نہیں لگایا جاسکتا، چند لوگ اپنی خواہشات کا بھار سپریم کورٹ کے کاندھے پر ڈالنا چاہتے ہیں۔سپریم کورٹ کے جج تمام باتوں کا ادراک رکھتے ہیں، ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہونا چاہیے جس کا خیمازہ آئندہ سالوں تک برداشت کرنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا موقف بالکل واضح ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہو یا مخالفت میں اسے قبول کریں گے، فیصلہ حق میں نہیں آیا تو پارٹی عوام کی عدالت میں ضرور جائے گی۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ روزانہ عدالت کے باہر عدالت لگائی جاتی ہے، پارٹی میں رائے ہے کہ یہ کیس نواز شریف کی ذات کو نشانہ بنانے کے لیے تھا، پارٹی میں یہ مضبوط رائے ہے کہ سب نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس نے مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کو مزید مضبوط کردیا ہے، ہمیں یقین ہے کہ ہم عوامی عدالت میں ضرور سرخروں ہوں گے اور اگر عوام نے ہمیں ٹھکرا دیا تو ان کا فیصلہ بھی قبول کریں گے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ اگلے ہفتے آنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں جس طریقے سے شریف خاندان کی تفتیش کی گئی، اس پر سوالات ہیں۔ جو صورتحال سامنے ہے اس کے مطابق نوازشریف کی نااہلی بنتی ہی نہیں، پاناما کیس میں قانون اور آئین کے مطابق مزید انکوائری کی ضرورت ہے۔
وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ چودھری نثار کیساتھ بعض معاملات پر اتفاق تو بعض پر عدم اتفاق تھا۔دوسری جانب طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے خلاف مقدمہ سیاسی ہے، فیصلہ کیا ہوگا جزا یا سزا ملے گی یہ اہم نہیں، سزا کی پرواہ نہیں، ہمارے لیے کافی ہے وزیراعظم صادق اور امین ہیں۔