اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم محمد نوازشریف نے خبردار کیاہے کہ جے آئی ٹی ،پی ٹی آئی اور سیاستدانوں کوگارنٹی سے کہتاہوں کہ احتساب کوپاکستان میں کوئی نہیں مانے گا،یہ احتساب نہیں استحصال ہورہاہے،کیا میں نے پہاڑوں میں سنگ مرمر کی کانوں میں کمیشن بنایا، لواری ٹنل، موٹرویز، بجلی کے منصوبوں میں کرپشن کی؟بلکہ منصوبوں میں قوم کا168بچایاگیاہے۔محمد نواز شریف نے کہا کہ تہمت لگانے والوں کوکہتا ہوں ۔سب کواپنی عزت پیاری ہوتی ہے۔مجھے بھی اپنی عزت سب سے پیاری ہے۔
مجھ پرالزام لگانے والے پہلے اپنامنہ دھوکرآئیں،میں نے ایسے لوگوں کے سامنے سرجھکاناسیکھا ہی نہیں،میراسرصرف اللہ یکے سامنے جھکتاہے۔ انہوں نے دیر بالا میں لواری ٹنل کی افتتاحی تقریب کے بعد عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج کا پاکستان 2013 کے پاکستان سے بہت بہتر ہے،دہشت گردوں کو شکست دی،لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے کارخانے لگ رہے ہیں،انفراسٹرکچر کا کام تیزی سے جاری ہے ،پورے ملک میں موٹرویز کے جال بچھائے جارہے ہیں، میٹروبس اور اورنج لائن کے منصوبے لگائے جارہے ہیں ،ملک کی معیشت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جس کی تعریف دنیا کررہی ہے ، یہ ہے نیا پاکستان ،یہ ہے نواز شریف کا پاکستان ،جلنے والوں ملک کی ترقی میں رکاوٹ نہ بنوورنہ قوم تمہیں معاف نہیں کرے گی،ان چار سالوں میں میرے لیے خوشی کا سب سے بڑادن آیاہے تو وہ آج کا دن ہے۔لواری ٹنل کامنصوبہ آج مکمل ہواہے۔ آپ نے ووٹ نہیں دیا 2یا4لوگوں نے دیاہوگا۔چترال میں کی بات کررہاہوں۔ یہاں جوجیتے ان کاتعلق ہماری پارٹی سے نہیں ہے۔ ان کے والد کاتعلق ہماری پارٹی سے تھا۔یہ بھی ن لیگ میں آناچاہتے ہیں۔یہ وہ حکومت کام نہیں کررہی جوروز کہتی تھی کہ ہم نیا پاکستان بنائیں گے۔لوگوں نے ووٹ دیتے ہوئے کہاکہ تم صرف نیاخیبرپختونخواہ بنادو۔
لیکن مسلم لیگ ن نیاپاکستان اور نیاخیبرپختونخواہ بنارہی ہے۔کیا خیبرپختونخواہ میں آپ کانیا پاکستان کہیں نظر نہیں آرہا۔انہوں نے کہاکہ ہزارہ موٹروے ،بجلی کے پلانٹس ہم لگا رہے ہیں۔ اندھیرے ہم دور کررہے ہیں۔ پاورپراجیکٹس، بھی ہم بنارہے۔ چترال میں خواتین یونیورسٹی بھی ہم بنائیں گے۔چیئرمین نیشنل اتھارٹی یہاں موجود ہیں۔میں کہاکہ چک درہ سے چترال تک ایک بہترین سڑک بننی چاہیے۔لواری ٹنل بناکرکام نہیں چھوڑنا۔بلکہ چترال کوپاکستان کے ترقی والے شہروں کادرجہ دیناہے۔
انہوں نے کہا کہ سردیوں میں لوگوں کاچترال سے رابطہ کٹ جاتاتھا۔ سردیوں میں یہاں آنا موت کودعوت دینے کے برابرتھا۔ 1974 میں لواری ٹنل کااعلان صرف کاغذ میں ہوا۔اگر کام کیاجاتاتوپاکستان چترال سے کٹاہوانہ ہوتا۔ جب ہماری حکومت بنی تومیں نے چیئرمین نیشنل اتھارٹی سے کہاکہ 120ارب بھی لگے کام کریں۔آج 98فیصد کام ہوگیا۔صرف 2فیصد کام رہ گیاہے۔اب ٹنل سردیوں اور گرمیوں دونوں موسموں میں چلے گی۔ٹریفک شروع ہوگئی ہے۔حضور اس کوکہتے ہیں نیا پاکستان۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے 2013 کابھی پاکستان دیکھا۔بتا آج 2017کاپاکستان پہلے سے بہتر ہے؟نوازشریف نے کہاکہ آج نوازشریف کے احتساب کی بات ہورہی ہے۔جو پاکستان کے اندرپاکستان کے اندھیرے دورکررہا،سڑکیں بنارہا،موٹروے بنارہا۔آج اس کااحتساب ہورہاہے۔نوازشریف د وٹوک الفاظ میں خبردار کیاکہ جے آئی ٹی ،پی ٹی آئی اور سیاستدانوں کوبتاناچاہتاہوں کہ اس احتساب کوکوئی نہیں مانے گا۔یہ احتساب نہیں استحصال ہے۔گارنٹی سے کہتاہوں کہ احتساب کوپاکستان میں کوئی نہیں مانے گا۔
احتساب کی رٹ لگانے والوں سے کئی بار پوچھا کہ کس چیز کااحتساب کررہے ہو؟پہاڑوں کے سنگ مرر کی کانیں، لوارہ ٹنل کے ٹھیکوں، موٹرویز، بجلی کے منصوبوں میں کرپشن کی؟بلکہ قوم کا168بچایاگیاہے۔تہمت لگانے والوں کوکہتاہوں ۔سب کواپنی عزت پیاری ہوتی ہے۔مجھے بھی اپنی عزت پیاری ہے۔منہ توڑ جواب دوں گا۔مجھ پرالزام لگانے والے پہلے اپنااحتساب کروائیں۔الزام لگانے والے پہلے اپنامنہ دھوکرآئیں۔2013 میں کہاجاتاتھا کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھرنے کے دنوں میں تماشا لگایاگیا۔کہاگیاکہ آئین و قانون کے کفن تیار کررہے ہیں۔ایوان صدر، پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پرحملے کیے گئے۔ لیکن ہم نے صبر کیا۔میں نے ایسے لوگوں کے سامنے سرجھکاناسیکھا ہی نہیں۔میراسرصرف اللہ یکے سامنے جھکتاہے۔انہوں نے علامہ اقبال کاشعر بھی پڑھا۔کیا نوازشریف تمہارے ووٹوں سے وزراعظم بناہے جواستعفی مانگتے ہو۔بھئی بہت تماشے لگ چکے۔تمہیں عوام نے 2008 ، 2013 میں ٹھکرایا۔
اب تمہیں عوام 2018 میں بھی ٹھکرائے گی۔گلگت بلتستان، کشمیر اور ضمنی انتخابات میں بھی عوام نے ٹھکرایا۔اب چترال میں بھی تمہیں عوام ٹھکرائے گی۔ ملک کے عوام کوتکلیف سے بچانے کیلئے جلاوطنی کاٹی۔انہوں نے کہاکہ ملک کوترقی سے محروم رکھنے والے سیاست کے قابل نہیں۔ملکی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والے عوام کے مستردشدہ لوگ ہیں۔