اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے، ریڈ زون میں سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی، ریڈ زون میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی تلاشی لی جاتی رہی جس سے شاہراہ دستور سمیت اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں اور شاہراہ دستور پارکنگ کا منظر پیش کر رہی تھی۔
تفصیلات کے مطابق پیر کو سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد ایک بار پھر پانامہ کیس پر سماعت کے موقع پر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے،علی الصبح پولیس کی بھاری نفری ریڈ زون میں تعینات کی گئی جو کیس کی سماعت مکمل ہونے تک موجود رہی، پولیس کی معاونت کیلئے رینجرز کے دستے تیار تھے اور آئی جی و ایس ایس پی آپریشنز سیکیورٹی انتظامات سے متعلق لمحہ بہ لمحہ صورتحال معلوم کرتے رہے، ریڈ زون میں سیاسی کارکنان کے داخلے پر پابندی نہیں تھی تاہم آنے والی تمام گاڑیوں کو روک کر پولیس گاڑیوں میں موجود افراد کی شناخت معلوم کرتی رہی اور مشتبہ گاڑیوں کی تلاشی بھی لی گئی، سپریم کورٹ کی پارکنگ میں گنجائش نہ ہونے کے باعث سیاسی رہنماؤں کو شاہراہ دستور پر اپنی گاڑیاں پارک کرنا پڑیں، جس سے شاہراہ دستور پارکنگ کا منظر پیش کرنے لگی۔سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کے موقع پر ملک کی سیاسی قیادت نے عدالت عظمیٰ کا رخ کرلیا،حکومتی واپوزیشن جماعتوں کے رہنما سپریم کورٹ پہنچے، سپریم کورٹ آنے والے حکومتی رہنماؤں میں سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق، وزیر مملکت عابد شیر علی، وزیراعظم کے معاون خصوصی امیر مقام، وزیر مملکت مریم اورنگزیب اور دانیال عزیز سمیت دیگر شامل ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں میں تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی، سینیٹر شبیر فراز، شفقت محمود، اعجاز چوہدری اور فواد چوہدری،
مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور راجہ بشارت، جماعت اسلامی کے سینیٹر سراج الحق اور لیاقت بلوچ، پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی، چوہدری منظور اور مصطفی نواز کھوکھر، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد اور ایم کیو ایم کے فاروق ستاربھی سپریم کورٹ پہنچے۔ سپریم کورٹ میں سیاسی رہنماؤں کی آمد کے موقع پر گہما گہمی دیکھنے میں آئی۔