اسلام آباد (آئی این پی ) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ اور عالمی عدالتِ انصاف افغانستان میں بھارت کے 65قونصل خانوں کو ختم کرکے جنوبی ایشیاء میں دہشتگردی کے نیٹ ورک کا خاتمہ کرسکتے ہیں ، بھارت جنوبی ایشیاء کا امن خراب کرنے کیلئے نچلی ذات کے ہندؤں کو بھی ٹارگٹ بنارہا ہے ، جو کہ تشویشناک ہے
۔تفصیلات کے مطابق یو این او کی نمائندہ تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افغانستان کے شہر کندھار میں بھارت کے 65قونصل خانے جس میں اسرائیلی ، بھارتی اور افغانی خفیہ ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ٹاپ ایجنٹ دہشتگردوں کوٹریننگ دے کر پاکستان کے دیگر شہروں میں بھیج کر دہشتگردی کے واقعات کرواتے ہیں جس سے اب تک سینکڑوں معصوم لوگ بم بلاسٹ ، خود کش دھماکوں میں اپنی زندگی گنوا بیٹھے جبکہ پولیس فورس اور پاک فوج کے جوان بھی جاں بحق ہوئے بھارت افغانستان کی مدد سے 65کونسل خانو ں میں دہشتگردوں کو خفیہ ٹریننگ دے کر مختلف تنظیموں کی شکل میں پاکستان اور بھارت کے اندر چھوڑ رکھے ہیں جس کے باعث پاکستا ن کے مختلف شہروں میں بم بلاسٹ، خودکش دھماکوں سمیت دیگر کاروائیوں میں ملوث تھے جبکہ تمام نیٹ ورکس کا سربراہ کلبھوشن سدھیر یادیو کی گرفتاری کے بعد بھار ت کی قمر تو ٹوٹ گئی مگر دہشتگردی کا نیٹ ورک تاحال ختم نہ ہوسکا جس کے باعث بھارت اسرائیل ، افغانستان کی مدد سے پاکستان میں دہشتگردی کے منصوبوں پر گامزن ہیں ، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف نے کیا ہے کہ کندھار میں بھارت کونسل خانوں میں ٹریننگ یافتہ بھارتی ایجنٹوں کی آڑ میں بھارت کے مختلف شہروں میں مسلمان کا روپ دھار کے ہندؤ کی نچلی ذات کو قتل کرکے الزام پاکستان پر ڈالا جارہا ہے جبکہ گزشتہ ہفتے ہندو یاتریوں پر حملہ کرنے والا گروہ میں بھی بھارتی کرندے ملوث تھے ، یاترہ میں شریک تمام ہندؤں کا تعلق ہندؤں کی نچلی ذات سے تھا بھارت نے ایک سازش کے تحت اپنے یاتریوں کو قتل کرکے الزام حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین اور پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی مگر اس کا ری ایکشن اُلٹا ہوگیا ،
بھارت کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے آگیا ، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ اور عالمی عدالتِ انصاف افغان میں موجود بھارت کے 65کونسل خانوں کو ختم نہ کیا تو جنوبی ایشیاء میں دہشتگردی کا نیٹ ورک ختم نہیں ہوسکتا جس پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوامِ متحدہ کو باقاعدہ مکتوب بھی لکھ دیا جس میں مکمل تفصیل درج ہے ۔