پرانے زمانے میں ایک شہزادہ بادشاہ کے سامنے ایک ایسی کرسی پر بیٹھ گیا جس میںکیل تھا‘ شہزادہ زخمی ہو گیا‘ بادشاہ کو پتہ چلا تو اس نے شہزادے سے کہا صاحبزادے آپ نے اتنی تکلیف کیوں برداشت کی‘ آپ کرسی بدل لیتے‘ شہزادے نے جواب دیا ،بادشاہ سلامت میں ولی عہد ہوں‘میں نے کسی نہ کسی دن حکومت کے دکھ برداشت کرنے ہیں‘
میں اگر آج ایک کیل برداشت نہیں کر سکتا توپھر مجھے کانٹوں سے بھرے تخت پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہو گا۔برداشت حکمرانوں کی سب سے بڑی خوبی ہوتی ہے اور جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد حکومت کا کیا مستقبل ہے‘ یہ فیصلہ اب میاں نواز شریف کی قوت برداشت کرے گی‘ یہ کتنی دیر عدالت‘ میڈیا‘ اپوزیشن اور آنے والے دنوں میں سٹیبلشمنٹ کا دباﺅ برداشت کرتے ہیں‘ یہ برداشت ان کے مقدر کا فیصلہ کرے گی تاہم ایک بات طے ہے آج جے آئی ٹی کی رپورٹ کا پہلا دن تھا‘ آج کے دن سٹاک ایکس چینج کو اکیس سو پوائنٹس کا دھچکا لگایعنی ایک دن میں ملک کو چار سو 25 ارب روپے کا نقصان ہوا‘ گویا ملک کو ایک دن میں چار بلین ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا‘ سوال یہ ہے‘ یہ نقصان اگر بڑھتا رہا تو ملکی معیشت کہاں جائے گی اوراس کا ذمہ دار کون ہو گا‘میاں نواز شریف پر استعفے کیلئے دباﺅ شروع ہو چکا ہے یہ مطالبات اگر سڑکوں پر آگئے اور عوام بھی اس مطالبے میں شامل ہو گئے تو حکومت یہ دباﺅ کتنی دیر برداشت کر لے گی اور حکومت نے قانونی اور سیاسی دونوں محاذوں پر لڑنے کا فیصلہ کر لیا ،یہ جنگ کتنی دیر جاری رہے گی اور آخری فیصلہ کس کے حق میں ہو گا؟