جمعرات‬‮ ، 11 ستمبر‬‮ 2025 

پاناما کیس،معروف صحافی کے اہم جج سے رابطوں پر معاملہ بڑھ گیا،بڑا اقدام،حیرت انگیزانکشافات

datetime 10  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اْن سے دوبار رپورٹر نے رابطہ کیا میں نے کہا عدالت میں بولوں گا ٗ یہ براہ راست توہین عدالت کا معاملہ ہے ۔جسٹس عظمت نے کہا کہ آرڈر کچھ ہوتا ہے اور چھاپتے کچھ ہیں ۔جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی کو جے آئی ٹی کے معاملات دیکھنے کا حکم کب اورکسے دیا؟

۔جسٹس عظمت شیخ نے کہا کہ احمد نورانی کی جرات کیسے ہوئی کہ اس نے ایک جج سے رابطہ کیا ۔ یہ بھی نوبت آئے گی کہ جج کو صحافی فون کریں گے ٗیہ کھلم کھلا عدالت کی توہین ہے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی ایک وزیراعظم نے جج سے رابطے کی کوشش کی جس کا نتیجہ سب کو پتہ ہے۔سپریم کورٹ نے پانا ما پیپرز کی تحقیقات کر نے والی جے آئی ٹی سے متعلق خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے انگریزی اخبار دی نیوز اور جنگ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن ، پبلشر میر جاوید رحمن اور دی نیوز کے رپورٹر احمد نورانی کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر تے ہوئے سات روز میں جواب طلب کرلیا ہے ۔ پیر کو کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ سماعت کے دور ان تین رکنی بینچ نے پاناما پیپرز کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی سے متعلق خبروں کا نوٹس لیا اور انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ اخبار کا مطالعہ کیا پھر عدالت میں موجود دی نیوز کے رپورٹر کو طلب کیا ۔بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز الاحسن نے رپورٹر سے کہا کہ ذرا دیکھیں جنگ گروپ نے کیسی رپورٹنگ کی ہے ؟مسلسل غلط رپورٹنگ کی جارہی ہے؟ جنگ گروپ کے پبلشر اور ایڈیٹر کون ہیں؟بعد ازاں عدالت نے میر شکیل الرحمان، میر جاوید رحمان اور دی نیوز کے رپورٹر احمد نورانی کونوٹس جاری کردیئے ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہم نے مسلسل غلط رپورٹنگ کی اشاعت دیکھی ہے جس نے خبر چھاپی وہ چھپ کر بیٹھا ہے۔عدالت نے کہاکہ ایک متفرق درخواست دائر کی گئی تھی کہ ویڈیو ریکارڈنگ نہ کی جائے ۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اْن سے دوبار رپورٹر نے رابطہ کیا میں نے کہا عدالت میں بولوں گا ٗ یہ براہ راست توہین عدالت کا معاملہ ہے ۔جسٹس عظمت نے کہا کہ آرڈر کچھ ہوتا ہے اور چھاپتے کچھ ہیں ۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی کو جے آئی ٹی کے معاملات دیکھنے کا حکم کب اورکسے دیا؟۔جسٹس عظمت شیخ نے کہا کہ احمد نورانی کی جرات کیسے ہوئی کہ اس نے ایک جج سے رابطہ کیا ۔ یہ بھی نوبت آئے گی کہ جج کو صحافی فون کریں گے ٗیہ کھلم کھلا عدالت کی توہین ہے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی ایک وزیراعظم نے جج سے رابطے کی کوشش کی جس کا نتیجہ سب کو پتہ ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…