اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بعض لوگ ضرورت سے زیادہ پرجوش ہو گئے ہیں، سپریم کورٹ نے وفاقی وزرا کی تقاریر کا ریکارڈ طلب کر لیا، اٹارنی جنرل پراسیکیوٹر مقرر۔تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی عملدرآمد کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کی جس کی سربراہی جسٹس اعجاز افضل جبکہ جسٹس شیخ عظمت اور جسٹس اعجاز الاحسن بنچ کا حصہ ہیں۔
جے آئی ٹی عملدرآمد کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ججز نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بعض لوگ ضرورت سے زیادہ پرجوش ہو گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ججز گزشتہ دنوں وفاقی وزرا کی پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے متعلق ریمارکس دے رہے تھے۔ سپریم کورٹ نے وفاقی وزرا کی تقایر کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو پراسیکیوٹر مقرر کر نے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔بنچ کے سربراہ جسـٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک سابق وزیراعظم کے خط لکھنے کے معاملے پر توہین عدالت لگ چکی ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے ان احکامات کے بعد نظر آرہا ہے کہ عدالت لیگی رہنمائوں کی تقاریر کے معاملے کا نوٹس لے چکی ہے اور اس معاملے کی سماعت بھی جلد ہوتی نـظر آئے گی۔سپریم کورٹ کی جانب سے جن وفاقی وزرا کی تقاریر کے اسکرپٹ طلب کئے گئے ہیں ان میں وفاقی وزیر برائے پاکستان ریلوے، وزیراعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی اور ن لیگی ایم این اے طلال چوہدری کے نام بتائے جا رہے ہیں جبکہ دیگر لیگی رہنمائوں کی تقاریر کے بھی ٹرانسکرپٹ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔