لندن( آئی این پی ) سعودی عرب سے انگلینڈ پہنچنے پر وزیر اعظم نواز شریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ کیس میری سمجھ سے باہر ہے ، جے آئی ٹی ممبران کو بھی کہنا تھا کہ آپ کیا ڈھونڈ نے کی کوشش کر رہے ہیں ، کیا معاملہ ہے ، کوئی کرپشن کا کیس ہے ، کوئی کمیشن کا کیس ہے ، کسی ٹھیکے میں پیسے لیے ، سرکاری رقم کا خرد برد ہے ، سرکاری خزانے کی لوٹ کھسوٹ ہے ،۔
ایسا کچھ بھی نہیں ، جے آئی ٹی ارکان میرے ان سوالوں کا جواب ہی نہیں دے سکے ، میں نے جے آئی ٹی ممبران کو کہا کہ الزام کی حد تک ہی کچھ سامنے لے آئو ، میرے سارے دور آپ کے سامنے ہیں ، ہمارا موجودہ دور حکومت میں ہی میں نے 4 سال بطور وزیر اعظم مکمل کر چکا ہوں ، پانچواں سال شروع ہے ۔ اس سے پہلے دو مرتبہ وزیر اعظم رہا ہوں اس سے پیچھے بھی چلے جائیں میں پنجاب کا وزیر اعلیٰ رہا ۔ میں نے جے آئی ٹی ممبران سے سوال کیا کہ کوئی چیز ہی سامنے لے آئو کچھ نہیں ہے ۔ صرف ہمارے اپنے جو ذاتی کاروبار ہے اس کو کھنگالا جا رہا ہے ۔ جے آئی ٹی ہمارے ذاتی کاروبار کے گرد گھوم رہی ہے ۔ ہمارا کاروبار 1937 سے شروع ہوا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بھی پوچھنا چاہیے کہ 1937 میں ہم نے لاہور میں کارخانہ لگایا تھا ۔ اس کا پیسہ کہاں سے آیا تھا ۔ جے آئی ٹی کو یہاں سے شروع کرنا چاہیے جب کہ جے آئی ٹی ہمارے خلاف احتساب 1972 سے شروع کر رہی ہے یہ پوچھا جا رہا ہے کہ جب آپ دبئی گئے تو آپ کے پاس پیسہ کہاں سے آیا۔ نہ میں اس وقت وزیر اعظم تھا نہ وزیر اعلیٰ تھا ۔ نہ اس وقت میرا سیاست سے کوئی دور دور کا تعلق تھا ۔ جے آئی ٹی والے کیا سوال پوچھتے ہیں 1972 میں تو بھٹو صاحب نے ہماری فیکٹری کو نیشنلائز کرتے ہوئے سرکاری کنٹرول میں لے لیا ۔ ڈھاکہ والی فیکٹری بنگلہ دیش کو مل گئی ۔ لاہور اسٹیل مل کو قومی تحویل میں لے لیا گیا ۔
سوال تو میرا بنتا ہے کہ آپ نے ہمیں لوٹا 1972 میں اربوں روپے کی فیکٹری کو ہم سے چھین کر ہمیں کیا دیا گیا ۔ اس کا ایک پیسہ بھی معاوضہ ہمیں نہیں دیا گیا ۔ سوال تو ہمارے خاندان کا بنتا ہے ۔ ہمارے خاندان کا حساب مجھ سے لیا جا رہا ہے ۔ میرے بیٹے حساب دے رہے ہیں ۔ میری آنے والی نسلیں حساب دے رہی ہیں ۔ اس سے بڑا تماشہ لگایا نہیں جا سکتا ۔ مجھے اپنی ذات خاندان کی فکر نہیں بڑی مشکل سے تنکا تنکا جمع کرکے اپنی معیشت کو درست کیا ۔
بجلی گھر لگائے جن کا آج افتتاح ہو رہا ہے ۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج عروج پر پہنچ گئی ، موٹرویز بن رہی ہیں ۔ چین کے وزیر اعظم وقت پر پاکستان نہ آسکے جس کے باعث ہماری معیشت پر بہت برا اثر پڑا ۔ مخالفین کے دھرنے میں الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگانے کا جواب عدالت نے دے دیا ۔ ہمارے سیاسی مخالفین الیکشن میں بری طرح ہارے ان کا کوئی اور بس نہیں چلا ۔
دھرنے والوں نے مجھے سیاسی منظر سے نکالنے کے لئے پانامہ کا شوشا چھوڑا ۔ ضمنی انتخابات میں 90 فیصد مسلم لیگ نواز کو کامیابی ملی ۔ یہ کامیابی دھرنے والوں کو ہضم نہیں ہو رہی ۔ دھرنے والے جانتے ہیں کہ اگر اس طرح ترقی کا پہیہ چلتا رہا تو 2018 کا الیکشن بھی مسلم لیگ نواز ہی جیتے گی ۔دھرنے نے ہمارے دو سال چھین لیے ۔ امسال جے آئی ٹی 2018 کے انتخابات میں لگے گی ۔ احتساب کے نام پر ہمارے 80 سال پر محیط کاروبار کا حساب مانگا جا رہا ہے ۔
یہ احتساب نہیں بلکہ ہمارے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے ۔ ملک کا وقت برباد کیا جا رہا ہے ۔ حکومت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے ۔ 4 سال ہو گئے ہیں کرپشن تو دور کی بات کوئی ہماری حکومت پر انگلی بھی نہیں اٹھا سکتا ۔ پچھلے ادوار پر بھی کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ۔ وزارت اعلیٰ کے دور میں بھی کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا ۔ صرف ہمارے خاندان کے خلاف تماشا لگایا گیا ہے ۔
ان سے پوچھا جائے کہ ایمپائر کی انگلی اٹھنے کا مطلب کیا ہے ۔ دھرنے والوں کی سازش ہے وہ 2013میں الیکشن ہارنے کا بدلہ لے رہے ہیں ۔ پاکستان خدا خدا کرکے آگے بڑھ رہا ہے ۔ ترقی کے دشمن پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں یہ سازشی سیاست دان ہیں ۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہمیشہ کے لئے ختم کر دیں گے ۔ ہر مہینے بجلی کا نیا کارخانہ بن رہا ہے ۔
جے آئی ٹی کی تاریخ وٹس اپ سے شروع ہوئی ہے ۔ قوم کسی اور طرف اور جے آئی ٹی کسی اور طرف جا رہی ہے ۔ بدترین مخالفوں کو جے آئی ٹی میں بلا کر ان سے مشورے لیے جا رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف مضبوط لائحہ عمل اختیار کیا ۔ ضرب عضب سے دہشتگردی کی کمر توڑ کر رکھ دی ۔ فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کا بھرپور مقابلہ کریں گے اس ناسور کو جڑے سے اکھاڑ پھینکیں گے ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔