اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مشال خان کے والد اقبال خان نے سپریم کورٹ سے استدعا میں کہا ہے کہ میری اور اہل خانہ کی جانوں کو خطرہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں رہنا ممکن نہیں رہا، سیکیورٹی دی جائے اور اسلام آباد منتقل کیا جائے۔تفصیلات کے مطابق مشال خان کے والد اقبال نے سیکیورٹی دیئے جانے اور اسلام آباد میں رہائش کے انتظامات کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کو حکم جا ری کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرادی ہے۔
مشال خان کے والد نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ان کے اہل خانہ کی جان کو خطرہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میری بیٹیاں تعلیم جاری نہیں رکھ پا رہی ہیں اور وہ خود کام کے سلسلے میں کہیں آجا نہیں سکتے۔ اس لیے اہل خانہ کو اسلام آباد میں رہائش دی جائے۔ درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ مشال کی ایک بہن کومیڈیکل کالج میں داخلے کے احکامات جاری کئے جائیں جبکہ بیٹے ایمل خان جو کہ پاک فضائیہ میں بطور سول کلرک کام کر رہے ہے اسے بھی کافی مشکلات اور دباؤ کا سامنا ہے۔ مزید برآں مثال کے والد نے نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مثال کے قتل کے بعد سے ان کی بیٹیاں یونیورسٹی نہیں گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خاندان کو سیکیورٹی خدشات کا سامنا ہے ایسے حالات میں بیٹیوں کو پڑھنے کے لیے یونیورسٹی نہیں بھیج سکتے، حکومت کی جانب سے تحفظ چاہتے ہیں۔ مشال کے والد نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا ہم جنگل کاقانون نہیں بننے دیں گے، اْن کے بیان پران کاشکریہ اداکرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کبھی تحریک انصاف کے چیئرمین سے نہیں ملے اور نہ ہی صوبائی و وفاقی حکومت سے کوئی رابطہ کیا تاہم خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے خاندان کی سیکیورٹی کے لیے 2 پولیس اہلکار دیے گئے ہیں۔ خیال رہے رواں سال 13 اپریل کوعبد الولی خان مردان یونیورسٹی میں 23 سالہ ہونہار طالب علم مشال خان کو
اہانت رسالت کا الزام لگا کرمشتعل ہجوم نے بے دردی کے ساتھ قتل کردیا تھا جس کی تحقیقات کے لیے تیرہ رکنی جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے مشال خان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ، ملازمین ، پولیس اور سیاسی جماعت کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔