اسلام آباد(جاویدچوہدری )ملک میں پچھلے تین دنوں سے ایک تصویر ایشو بنی ہوئی ہے‘یوں محسوس ہوتا ہے یہ تصویرملک کا سب سے بڑا ایشو ہے‘ بجلی اور گرمی سے بھی بڑا ایشو‘ یہ تصویر وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی ہے‘ حسین نواز 28 مئی کو پہلی مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے‘ یہ جس وقت ویٹنگ روم میں بیٹھ کر اپنی پیشی کا انتظار کر رہے تھے یہ تصویر اس وقت سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے لی گئی‘
یہ تصویر بعد ازاں سوشل میڈیا تک پہنچی اور آگ کی طرح پوری دنیا میں پھیل گئی‘ یہ تصویر کس نے ریلیز کی اور اس کا مقصد کیا تھا یہ سوال ابھی تک جواب تلاش کر رہے ہیں تاہم اس تصویر سے چار چیزیں اسٹیبلش ہوتی ہیں‘ ان چاروں کا ذکر ضروری ہے‘ پہلی چیز‘ پاکستان تبدیل ہو چکا ہے‘ یہ تصویر ثابت کرتی ہے ملک میں اگر وزیراعظم کا صاحبزادہ اس عالم میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو سکتا ہے تو اب احتساب زیادہ دور نہیں‘ اب ملک کے تمام طاقتور طبقوں کے بچوں‘ بچیوں اور عزیزوں کو اس طرح کے احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا‘ ملک کے سارے اونٹ اب قانون کے پہاڑ کے نیچے آئیں گے اور یہ انتہائی خوش آئند ہے‘ دوسری چیز ملک میں سیکریسی نام کی کوئی چیز موجود نہیں‘ ملک میں کبھی حمود الرحمن رپورٹ لیک ہو جاتی ہے‘ کبھی ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ نکل جاتی ہے‘ کبھی ڈان لیکس ہو جاتی ہے‘ کبھی رجسٹرار کی واٹ ایپس کال سامنے آ جاتی ہے اور کبھی جے آئی ٹی کے سامنےموجود حسین نواز کی تصویر باہر آ جاتی ہے‘ ہمیں اپنا سسٹم دیکھنا ہوگا‘ تیسری چیز شریف فیملی کواس تصویر کا نفسیاتی فائدہ ہوا‘ عوام کو محسوس ہوا شریف فیملی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے‘ ادارے بلا وجہ ان کو تنگ کر رہے ہیں اور لوگوں کو ان سے ہمدردی ہو گئی ہے‘ چوتھی چیز نہال ہاشمی کواس تصویر کا بہت فائدہ ہوا‘ ۔
اس تصویر نے نہال ہاشمی کے آدھے سے زیادہ موقف کی حمایت کر دی چنانچہ کل تک وہ پارٹی جو نہال ہاشمی کی مذمت کر رہی تھی وہ اب آہستہ آہستہ ہاشمی صاحب کے پیچھے کھڑی ہو رہی ہے اس تصویر کی ریلیز سے نہال ہاشمی نے عدالت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے اور یہ اب سینٹ سے مستعفی بھی نہیں ہو رہے چنانچہ نہال ہاشمی اس تصویر کے سب سے بڑے بینی فیشری ہیں۔