ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستانیوں کے کام نرالے،حکومت کا کاروبار بھی اب بیگمات کے مشوروں سے چلتاہے۔۔! ہاں ! اس چیز پر ٹیکس میں نے اپنی بیگم کے کہنے کی وجہ سے نہیں لگایا،اسحاق ڈار کا حیرت انگیزاعتراف

datetime 26  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میری بیگم نے مختلف ٹی وی چینلزپربچوں کی معصوم خواہشات دکھائیں جس میں بچے اپنے والدین سےبہت ہی معصومانہ اندازمیں چاکلیٹ خریدکردینے کی خواہش کررہے ہیں اوربچوں کی اس معصوم سی خواہش کودیکھ کرمیں نے چاکلیٹ پرٹیکس نہیں لگانے کافیصلہ کیاتاکہ چاکلیٹ مہنگی نہ ہوجائے ۔نجی ٹی وی پرگفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ

اسحاق ڈارنے کہاکہ چاکلیٹ پرٹیکس نہ لگانے کی وجہ میری بیگم ہیں جنہوں نے معصوم بچوں کی آوازمجھ تک پہنچائی اوراسی طرح سوشل میڈیاپرایک کلپ چل رہاتھاجوبہت زیادہ شیئرہورہاتھاوہ کلپ بھی مجھے بیگم نے بھیجااومجھے کہاکہ اس کلپ کومزید دیکھیں اورجب نے یہ کلپ دیکھاتوبچوں کی معصوم خواہشات دیکھ کرمیرابھی دل پسیج گیااورمیں نے چاکلیٹ پرٹیکس نافذنہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ اگرقوم کے بچے میری جان بھی مانگیں تووہ بھی پیش کردوں گا۔انہوں نے کہاکہ حکومت سب کچھ بچوں کے بہتراورشاندارمستقبل کےلئے تمام منصوبے بنارہی ہے اوران کوبروقت مکمل کررہی ہے تاکہ نئی نسل کوپریشانی نہ ہوبلکہ وہ بے خوف ہوکرزیادہ ترقی کریں ۔واضح رہے کہ جمعہ کے روزبجٹ میں وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی پنشن اور تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا، افواج پاکستان اور سرکاری ملازمین کے ایڈہاک الاؤنسز بنیادی تنخواہوں میں ضم کر دیئے گئے،  ایڈہاک الاؤنسز ضم ہونے کے بعد تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا،  وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کم از کم تنخواہ بھی پندرہ ہزار روپے کرنے کا اعلان کر دیا۔ ہم نے ایک جامع بجٹ حکمت عملی تشکیل دی ہے جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2017-18ءکا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چار سال کے دوران حاصل ہونے

والی اقتصادی کامیابیوں کو اگلے مالی سال میں مزید تقویت دینا ہماری اولین ترجیح ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے معاشی اہداف میں جی ڈی پی کی شرح میں 6 فیصد اضافہ، جی ڈی پی کے لحاظ سے سرمایہ کاری کی شرح میں 17 فیصد اضافہ، 1001 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی اخراجات، افراط زر کی شرح کو 6 فیصد سے کم رکھنا، بجٹ خسارہ کو جی ڈی پی کے 4.1 فیصد کی سطح پر لانا، جی ڈی پی کے لحاظ سے ٹیکس کی شرح 13.7 فیصد، زرمبادلہ کے ذخائر 4 ماہ کی درآمدات کے برابر لانا، خالص سرکاری قرضہ کی شرح کو جی ڈی پی کے لحاظ سے 60 فیصد تک لانا اور سماجی تحفظ کے اقدامات کو جاری رکھنا شامل ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…