اسلام آباد(آئی این پی ) پانامہ کیس کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سپریم کورٹ میں اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کردی،جسٹس اعجاز افضل خان نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ 60روز میں کام مکمل کرنا ہے ،کسی صورت اضافی وقت نہیں دیں گے ،قانون سے ہٹ کر کاروائی نہیں کریں گے،ہم قانون بیچنے کے لئے نہیں بیٹھے ،کاروائی میں کوئی رکاوٹ ڈالے تو فوری آگاہ کیا جائے ۔
پیر کو سپریم کورٹ میں پنامہ فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی ،سماعت کے دوران جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔ججز نے رپورٹ کا جائزہ لیا،جسٹس اعجاز افضل خان نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سے مکالمے میں کہا کہ آپ کو پتہ ہونا چاہیے 60روز میں کام مکمل کرنا ہے۔کسی صورت اضافی وقت نہیں دیں گے ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ رپورٹ پر عدم اعتماد نہیں کررہے ہیں ۔ تحریک انصاف نے عدالت سے رپورٹ کی نقل فراہم کرنے کی استدعا کی ۔فواد چوہدری نے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے تحقیقات میں کیا ہورہا ہے ۔عدالت نے فواد چودہدی کی استدعا مسترد کردی ۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ قانون ہمیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بہت سنجیدہ اور حساس معاملہ ہے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بہت سنجیدہ اور حساس معاملہ ہے ۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ قانون سے ہٹ کرکاروائی نہیں کریں گے ۔ہم قانون بیچنے کے لیے نہیں بیٹھے کاروائی میں کوئی رکاوٹ ڈالے تو فوری آگاہ کیا جائے ،جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ دوسرے فریق کو فائدہ پہنچانے والے کام نہ کریں ،رخنہ ڈالنے والے سے عدالت نمٹ لے گی عدالت نے کیس کی سماعت 2ہفتوں تک کے لیے ملتوی کردی