اسلام آباد(آئی این پی) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سیاست زرداری کا حق ہے وہ عقلمند ہے اور موقع پر کھیلتے ہیں مگر مجھے نہیں لگتا کہ پیپلزپارٹی آنے والے انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کر سکے گی،ہمارا مقصد فاٹا کے عوام کو مین سٹریم میں لانا ہے، ہم فاٹا میں اصلاحات چاہتے ہیں ، سی پیک منصوبے سے پاکستان دنیا میں ایک توازن رکھے گا ،
کشمیر کمیٹی کی کارکردگی سے مطمئن ہوں ہم ہر حال میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں ، اگر میں کمیٹی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دیتا ہوں تو کشمیر کا نام لینے والا نہیں ہوگا۔وہ منگل کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو د دے رہے تھے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حادثے کی وجہ سے ایک طرف تو ون بیلٹ ون روڈ اور دوسری طرف پاکستان کے وزیراعظم کا دورہ چین ،جب دہشتگردوں کو پتہ چلا کہ ہم ناکام ہوچکے اور قوم قوت کیساتھ ایک ہوچکی ہے تو وہ کوشش کر رہے ہیں کہ کسی بھی طریقے سے ان کو نشانہ بنا سکے ، جمعیت علماء4 اس کی حمایت کرتی ہے کہ سی پیک منصوبے سے پاکستان دنیا میں ایک توازن رکھے گا ، دہشت گردی میں پاکستان نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس میں بہت سے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں ، کسی کے گھر تباہ ہوئے اور بھی نقصانات ہوئے ،اب ان کو دوبارہ ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا اور حکومت نے ان کو دس سال کا پلان دیا ہے تعمیر کرنے میں ، ہمارے قانونی اداروں کو اور قانون نافذ کرنے والوں کو حوصلہ ہارنا نہیں چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم انضمام کے خلاف نہیں ہیں ، ایک ارب صوبے کی تجویز کے نہ حامی اور نہ مخالف ہیں ، ہمارا مقصد فاٹا کے عوام کو مین سٹریم میں لانا ہے، ہم فاٹا میں اصلاحات چاہتے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ جو عوام کا ایشو ہے ان میں سے اس سے پوچھا جائے ،
میں خود اس خطے کا رہنے والا ہوں اور میری نسلیں اس خطے میں آباد ہیں ، مجھے اس خطے کا احساس ہے لیکن اس کے باوجود کابینہ نے کہا کہ لفظ انضمام نہیں ہوگا ، کابینہ نے کہا کہ لفظمشاورت کا استعمال کیا جائے گا ، ہم اس مسئلے کو سنجیدہ لے رہے ہیں اس کو حل کرنا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاست زرداری کا حق ہے وہ عقلمند ہے اور موقع پر کھیلتے ہیں مگر مجھے نہیں لگتا کہ پیپلزپارٹی آنے والے انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کر سکے گی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کی کارکردگی سے مطمئن ہوں ہم ہر حال میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں ، اگر میں کمیٹی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دیتا ہوں تو کشمیر کا نام لینے والا نہیں ہوگا۔