اسلام آباد (آئی این پی) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے حکومت سے استفسار کیا ہے کہ نیوز لیکس سے متعلق سرکاری بیان میں دو فریقین سے کیا مطلب ہے، کیا حکومت آئین کی شق 243 پر یقین نہیں رکھتی جس کے تحت فوج کا اختیار حکومت کے پاس ہے‘ چیئرمین سینٹ نے پریس ریلیز میں دونوں فریقین کے ہم پلہ ہونے کے تاثر کے معاملے پر رولنگ محفوظ کرلی ہے‘ سینیٹ میں نیوزلیکس پربحث مکمل کرلی گئی ۔
نیوز لیکس پر بحث مکمل ہونے کے موقع پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ آئین تو یہی کہتا ہے کہ مسلح افواج پر کنٹرول اور کمانڈ وفاقی حکومت کا ہے۔ پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کرونگا سینٹ کے کردار کا جائزہ لینا ہوگا۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ دو فریقین سے مراد کیا ہے حکومت آئین کی شق 243 پر یقین نہیں رکھتی جس کے تحت وفاقی حکومت وزیراعظم‘ وفاقی وزراء اور دیگر پر مشتمل ہوگی وفاقی حکومت مسلح افواج پر کنٹرول اور کمانڈ رکھے گی میں وزیر پارلیمانی امور کے جواب سے مطمئن نہیں ہوں۔ اس بارے میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف سے بات کی ہے۔ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ وزیراعظم ہ اؤس میں سول اور عسکری قیادت میں ملاقات ہوئی جس کے بارے میں کہا گیا کہ ملکی سلامتی سے متعلق ساری صورتحال کا ڈراپ سین ہوگیا ہے کسی کی فتح یا شکست نہیں ہوئی بلکہ جمہوریت کو تقویت ملی ہے۔ اس ایشو کا بہتر انداز میں خاتمہ ہوا ہے پاکستان کے مستقبل اور جمہوری نظام کے لئے ہم سب کو مل کر چلنا ہوگا۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے وزیر پارلیمانی امور سے پوچھا کہ سرکاری بیان میں دو فریقوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ دو فریقین سے کیا مطلب ہے کیا حکومت آئین کے آرٹیکل 243 پر یقین نہیں رکھتی۔ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ دو فریقین کا مطلب حکومت اور فوج ہے چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اس جواب سے مطمئن نہیں ہوں قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر اور پارلیمانی رہنماؤں سے بات کرونگا پھر فیصلہ کروں گا کہ اس معاملے پر سینٹ کیا کردار ادا کرسکتی ہے۔