2سال113ارب روپے میں پڑ گئے،نندی پورمنصوبے نے پاکستان کو بڑاجھٹکادیدیا،افسوسناک انکشافات

10  مئی‬‮  2017

اسلام آباد ( آئی این پی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آڈٹ حکام نے نندی پورمنصوبے کی لاگت میں43 ارب روپے اضافہ بے ضابطگی قراردیدیا،ڈائریکٹر نیب نے نندی پورمنصوبے کی تحقیقات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2 سال سے زائد تاخیرکی وجہ سے113 ارب روپے نقصان ہوا، نندی پور منصوبے میں تاخیر کا باعث وزارت قانون ہے، تاخیرکے ذمے دارافسران کے تعین کیلئے تحقیقات کر رہے ہیں،

کمیٹی نے تحقیقات میں غیر ضروری تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نندی پور منصوبے کی تحقیقات 6ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین سید خورشید احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں وزارت پانی و بجلی کے مالی سال 2013-14اور2015-16 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی شفقت محمود، عبدالرشید گوڈیل، شیخ رشید احمد، سینیٹرہدایت اللہ،سینیٹر چوہدری تنویر خان، سینیٹر اعظم سواتی ، عارف علوی، مشاہد حسین سید، عذر افضل پیچو ، شیری رحمان، سید نوید قمر، ارشد لغاری، شاہدہ اختر علی،میاں عبدالمنان، جاوید اخلاص، شیخ روحیل اصغر، عاشق گوپانگ، رانا افضال،وزارت پانی وبجلی اور ذیلی اداروں کے حکام سمیت دیگر نے شرکت کی۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کہا کہ بجلی کی سات تقسیم کار کمپنیوں نے ڈیفالٹرز سے 246 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے صارفین نے 86 ارب 10 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں،سکھر الیکٹرک پاور کمپنی نے 60 ارب پیسکو نے بھی 60 ارب روپے وصول کرنے ہیں جبکہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے صارفین نے 40 ارب 34 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ یہ وصولیاں نہ کی گئیں تو گردشی قرضوں کا مسئلہ کبھی حل نہیں ہو گا۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ واجبات معاف کر دیئے جائیں گے،

اگر آپ بڑے ڈیفالٹرز سے وصولیاں نہیں کر سکتے تو صاف بتا دیں۔ سید نوید قمر نے کہا کہ سی پیک میں جو مشینری استعمال ہو رہی ہے وہ غیر معیاری ہے،ایسی مشینری استعمال ہو رہی ہے جو چین خود استعمال نہیں کرتا۔ سیکریٹری پانی و بجلی نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک توانائی میں منصوبوں میں ایک نمبر ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے، سی پیک منصوبوں میں جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ گردشی قرض 414ارب سے تجاوز کر گیا، سر کولر ڈیٹ کو بعد میں سیلز ٹیکس کی کٹوتی کے بغیر آئی پی پیز کو دیا جاتا ہے۔سیکرٹری پانی و بجلی یوسف نسیم کھوکھر نے کہا کہ بجلی کی ریکوری93 فیصد ہو گئی ہے، سی سی آئی نے نیپرا ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے ،ترمیم کے بعد نیپرا کو زیادہ اختیارات دیے جا رہے ہیں ۔سینیٹر اعظم سواتی نے سوال کیا کہ کیا آئی پی پیز کے کچھ مالکان نیپرا میں موجود نہیں۔ جس پر سیکرٹری نے جواب دیا کہ اس حوالے سے پتہ کر کے بتاؤں گا معلوم نہیں ۔ اعظم سواتی نے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو مل کر لوٹا جا رہا ہے آپ کو معلوم نہیں ۔

سیکریٹری پانی و بجلی نے کہا کہ ملک میں تمام تیل کی ترسیل پی ایس او کے ذریعے ہو رہی ہے، پی ایس او کے کچھ واجبات بھی ہیں۔رکن کمیٹی سید نوید قمر نے کہا کہ پی ایس کے ذریعے 1994کی پالیسی کے تحت تیل سپلائی ہوتی تھی ،2002میں یہ پالیسی چینج ہوئی۔شیخ رشید احمد نے کہا کہ ایران سے سمگل ہونے والے تیل میں وزارت پیٹرولیم پانی و بجلی اور دیگر کا نام آ رہا ہے ۔سیکرٹری پانی وبجلی نسیم یوسف نے کہا کہ جو پرانے پاور پلانٹ ہیں ارو بند پڑے ہیں انکی اسٹڈی کرائیں گے ، رمضان میں خاص لوڈ مینجمنٹ بنا رہے ہیں، گرمی بڑھنے سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہو ریا ہے۔سحر افطار اور تراویح میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کم سے کم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، رمضان سمیت پورے سیزن میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نندی پور پاور پلانٹس کی لاگت میں43ارب روپے اضافی اخراجات ہوئے۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے بتایا کہ نیب منصوبے کی تحقیقات کررہا ہے۔

نیب حکام نے نندی پور پاور پلانٹس سے متعلق پی اے سی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پہلا ایگریمنٹ 2008میں ہوا، نندی پور پاور پلانٹس سے 425میگاواٹ بجلی سسٹم میں آنا تھی، پی سی ون کے مطابق اسکی لاگت 22ارب روپے تھی ، پی سی ٹو میں نندی پور منصوبہ 2011میں مکمل ہونا تھا لیکن 2013تک مکمل نہیں ہوا جس کی وجہ سے نندی پور پر 43ارب روپے خرچ ہو گے ، انکوائری کے بعد پتہ چلا سابق وزیر اور وزارت کے لوگ ملوث پائے گئے ، منصوبے میں ڈھائی سال کی تاخیر سے 113ارب کا نقصان ہوا،کیس کی مزید انکوائری ابھی جاری ہے ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تحقیقات میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 6ماہ میں نندی پور کی تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔

اجلاس میں رکن کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے احتجاج ریکارڈ کرواتے ہہوئے کہا کہ ہم ان تمام پیراؤں پر بحث کر رہے ہیں تاہم حاصل وصول کچھ نہیں ہو رہا، سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ ہم تو بے بس نظر آتے ہیں، صورتحال نڑی خطرناک ہے جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ پی اے سی نے 119ارب روپے کی ریکوری کی ہے جو کچھ بھی نہیں ہے ،5000ارب روپے کی ریکوری رکی ہوئی ہے، پی اے سی بے بس نہیں ، کوشش ہوتی ہے کہ رزلٹ ملے، لیکن آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے، پی اے سی بیک وقت اسے ٹھیک نہیں کر سکتا، پرویز مشرف سمیت دیگر لوگوں کا بگاڑا ہوا سسٹم ہے جو مسلسل چلا آ رہا ہے اسے ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…