اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ اورسابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پانامہ کیس فیصلے میں جے آئی ٹی کی آزادانہ تحقیقات کیلئے وزیر اعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانامہ کیس فیصلے میں درحقیقت وزیراعظم نوازشریف ہارگئے اور عوام جیت گئی،ماضی کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم کسی بھی صورت میں جے آئی ٹی کو آزادانہ کام کرنے نہیں دیں گے
انہوں نے کہاکہ جو شخص صادق اور امین نہیں وہ کیسے کسی بھی مقدمے کی آزادانہ تحقیقات ہونے دے سکتا،پانامہ کیس میں انصاف ہونا نہیں چاہیے بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے،قومیں ہمیشہ کسی اور کے ہاتھوں سے نہیں بلکہ اپنے لیڈروں کے ہاتھوں مرتی ہیں،اگر وزیراعظم نے استعفیٰ نہ دیا تو ہم ہر وہ قدم اٹھائیں گے جو عوام کے حق میں ہوگا، وزیراعظم سے استعفیٰ کیلئے آصف علی زرداری اور عمران خان سے ہاتھ نہیں ملاؤں گا ۔وہ منگل کو یہاں مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کا مقدمہ حکومت کے خلاف نہیں ہے،یہ مقدمہ فردواحد اور اس کے خاندان کے خلاف ہے،سپریم کورٹ میں کیس کی پیروی ایک سیاسی جماعت کر رہی ہے،مگر حقیقت میں یہ مقدمہ عوام کا ہے،وزیراعظم نوازشریف پر مقدمے میں سنگین الزامات سمیت منی لانڈرنگ جیسے حساس الزامات بھی ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے میں وزیراعظم نوازشریف کو کلین چٹ نہیں دی گئی اور عدالت نے مقدمے کو درست تسلیم کیا ہے،جس میں 2سینئر ججز نے پٹشنرز کے موقف کو تسلیم کیا ہے کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے،جس کی بناء پر وزیراعظم نوازشریف قومی اسمبلی کے رکن نہیں رہ سکتے،آئین کے آرٹیکل 61ایف کے تحت وزیراعظم اپنا تشخص برقرار نہیں رکھ سکے۔
انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس فیصلے میں تین ججز نے وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے قطری خط سمیت پیش کیے گئے متعدد دستاویزات کو تسلیم نہیں کیا اورمزید تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی کمیشن بنادیا۔پانامہ کیس فیصلے میں درحقیقت وزیراعظم نوازشریف ہارگئے ہیں اور عوام جیت گئی ہے،تین ججز نے وزیراعظم کو کلین چٹ نہیں دی۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ایف آئی اے کے 20یا 21ویں گریڈ کے افسر کو جے آئی ٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے جبکہ جے آئی ٹی کے دیگر ممبران اس سے کم گریڈ کے ہوں گے،کیا ممکن ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے ہوتے ہوئے جے آئی تی آزادانہ طور پر فیصلہ کرسکتی ہے؟،پانامہ کیس میں انصاف ہونا نہیں چاہیے بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ملک کا طاقتور شخص ہوتا ہے،ماضی کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کسی بھی صورت میں جے آئی ٹی کو آزادانہ کام کرنے نہیں دیں گے،ماضی میں وزیراعظم نوازشریف نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کو گھر بلا کر بیان ریکارڈ کرایا تھا،ہمارا نوازشریف سے مطالبہ ہے کہ وہ تحقیقات مکمل ہونے تک اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں جو شخص آئین کی تعریف کے مطابق صادق اور امین نہیں وہ کیسے کسی بھی مقدمے کی آزادانہ تحقیقات ہونے دے سکتا ہے
افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ حکومت نام نہاد اور کھوکھلے نعروں کے ذریعے ملک میں ترقی کا واویلا مچارہی ہے جو بے بنیاد ہیں،قومیں ہمیشہ کسی اور کے ہاتھوں سے نہیں بلکہ اپنے لیڈروں کے ہاتھوں مرتی ہیں،جب کرپٹ لیڈر ثابت ہونے کے باوجود اپنے عہدے پر فائز رہتا ہے تو اس صورت میں عوام کو ہی کچھ نہ کچھ کرنا پڑتا ہے،ماضی میں ہٹ دھرمی کے نتیجے میں 1971میں پاکستان تقسیم ہوا جبکہ 1977،1993اور 1999میں ہٹ دھرمی کی وجہ سے جمہوریت کو نقصان پہنچا۔وزیراعظم نوازشریف خود این آر او کرکے ملک سے باہر چلے گئے مگر قوم نے مارشل لاء کی برائیوں کو بھگتا،نوازشریف وہ وقت نہ لائیں کہ عوام ان کا اقتدار کا تختہ الٹنے کیلئے سڑکوں پرنکلے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف اگر اپنے عہدے سے مستعفی نہ ہوئے تو ہم ہر وہ قدم اٹھائیں گے جو عوام کے حق میں ہوگا،وزیراعظم نوازشریف سے استعفے کیلئے پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے چیئرمین آصف علی زرداری اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ ایک ٹرک میں سوار ہونے کے سوال کے جواب میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ ہم ان لوگوں کیساتھ ہاتھ نہیں ملائیں گے جن کے اپنے ہاتھ صاف نہ ہوں۔