کراچی (این این آئی) مسلم لیگ ن سندھ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک تحریک انصاف کی قیادت پارٹی کا حساب کتاب ، تمام مطلوبہ دستاویزات الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کرواتی، اور پارٹی انتخابات نہیں کرواتی تحریک انصاف کا رجسٹریشن فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔ یہ مطالبہ مسلم لیگ ن سندھ کے صدر بابو سرفراز جتوئی، اور جنرل سیکریٹرینہال ہاشمی نے پیر کو مسلم لیگ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ اسد عثمانی، کھیل داس کوہستانی، عصمت محمود، نثار شاہ، اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔پریس کانفرنس کے دوران پیپلز پارٹی سکھر کے رہنما طفیل شیخ نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا۔ سینٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ عمران خان الیکشن کی کمیشن کی بار بار کی ہدایات کے باوجود اس کے ساتھ تعاون کرنے کے تیار نہیں ہیں نہ تو وہ الیکشن کمیشن کو مطلوبہ دستاویزات جمع کروانا چاہتے ہیں ، اور نہ ہی پارٹی کا کوئی حساب کتاب جمع کروانا چاہتے ہیں اور نہ پارٹی الیکشن کروارہے ہیں اس لئے میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف کاالیکشن کمیشن فی الفور ارجسٹریشن منسوخ کرے۔ پارٹی الیکشن کے حوالے سے جسٹس (ر)وجہیہ الدین احمد بھی بیانات دے چکے ہیں جو ریکارڈ پر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکن خود اپنی پارٹی کی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مولا بخش چانڈیو ایان علی سے رشتے داری کی بنا پر ان کا ذکر بہت کرتے ہیں، جب تک سندھ حکومت چلی نہیں جاتی اس وقت تک پیپلز پارٹی خاموش نہیں ہوگی۔نہال ہاشمی نے کہا کہ مولا بخش چانڈیو اس بات کا ذکر کیوں نہیں کرتے کہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی میں آصف علی زرداری کے حوالے سے 14شوگر ملوں پر قبضہ کروانے، کراچی میں 40بنگلوں پر قبضہ کروانے سمیت دیگر جرائم کے حوالے سے کیوں نہیں ذکر کرتے۔
مسلم لیگ ن سندھ کے صدر بابو سرفراز جتوئی نے کہا کہ میں کراچی کے عوام کا شکر گزار ہوں کے انھوں نے گذشتہ روز مسلم لیگ ن کے ریلی میں بڑی تعداد میں شرکت کرکے وزیر اعظم نواز شریف سے اظہار یکجہتی کیا۔ انھوں نے جو لوگ ملک کی ترقی اور امن نہیں چاہتے وہ احتجاج کر رہے ہیں، اور اسطرح کے احتجاج سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ سندھ کا وزیر مسلم لیگ ن کا ہوگا۔ مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرنے والے پیپلز پارٹی سکھر کے رہنما طفیل شیخ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نہ تو کراچی میں کوئی کام کیا اور نہ ہی اندرون سندھ۔