بدھ‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2024 

’’مشال خان سانحےکی اصل وجہ‘‘ یونیورسٹی انتظامیہ کا مشال کے قتل میں کیا کردار تھا ؟نئے تہلکہ خیز انکشافات ‎

datetime 18  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مشال خان کی موت کا سبب بننے والا یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن منظر عام پر آگیا، نوٹیفکیشن الزامات کی تحقیق کرنے والی یونیورسٹی کمیٹی کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس میں مشال پر لگنے والے الزامات کو درست مانتے ہوئے اسے یونیورسٹی سے فارغ کر دیا گیاتھا۔ نجی ٹی وی پروگرام کے دوران ولی خان یونیورسٹی کے

پروفیسر اور انویسٹی گیشن کمیٹی ممبر فیاض شاہ نے سارا ملبہ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ رجسٹرار پر ڈال دیا، بار بار بیان تبدیل کرتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق ولی خان یونیورسٹی مردان میں قتل ہونے والے مشال خان بارے نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف ہوا ہے کہ مشال خان کےقتل کی وجہ دراصل یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والا ایک نوٹیفکیشن تھا ۔ یہ نوٹیفکیشن یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مشال پر توہین مذہب کے حوالے سے لگنے والے انتظامات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے جاری کیا تھا جس میں مشال پر لگنے والے الزامات کو درست تسلیم کرتے ہوئے اسے یونیورسٹی سے فارغ کرنے کا کہا گیا تھا۔نجی ٹی وی پروگرام میں بذریعہ فون گفتگو کرتے ہوئے مشال پر لگنے والے الزامات کی تحقیق کرنے والی یونیورسٹی کمیٹی کے ممبر پروفیسر فیاض شاہ کا کہنا تھا کہ یہ نوٹیفکیشن مشال کے قتل کے بعدغلطی سے جاری ہواہے جس کا ذمہ دار یونیورسٹی رجسٹرار آفس ہے ، یونیورسٹی نے اس حوالے سے اسسٹنٹ رجسٹرار سے وضاحت طلب کر لی ہے۔ پروگرام میں دیگر مہمانوں جن میں مفتی نعیم، مفتی حنیف قریشی اور پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی شامل تھے نے اس موقع پر یونیورسٹی انتظامیہ پر سخت تنقید کی اور اس نوٹیفکیشن کو مشال کے ساتھ دو گنا زیادتی قرار دیا۔

فیاض شاہ کے اس بیان کے بعد کہ یہ نوٹیفکیشن قتل کے بعد جاری ہوا اینکر پرسن کاشف عباسی نے ان سے سوال کیا کہ ہماری معلومات کے مطابق اس نوٹیفکیشن کے جاری ہونے کے بعد مشتعل ہجوم نے مشال کو قتل کیا تو فیاض شاہ گھبرا گئے اور اپنا بیان بار بار بدلتے رہے۔ فیاض شاہ نے پہلے بتایا کہ جب مشال خان قتل ہوا وہ اس وقت میٹنگ میں تھے لیکن جب کاشف عباسی اور

پروگرام میں شریک دیگر شرکا نے ان پر اس حوالے سے تنقید کی تو انہوں نے بیان بدلتے ہوئے کہا کہ وہ میٹنگ سے فارغ ہو کر باہر آئے تو مشتعل ہجوم کو ہاسٹل کی جانب جاتے دیکھا اس پر اینکر کاشف عباسی نے ان سے سوال کیا کہ آپ پہلے کہہ رہے تھے کہ جب مشال قتل ہوا تو آپ میٹنگ میں تھے اب آپ کہہ رہے ہیں کہ میٹنگ سے فارغ ہو کر جب آپ باہر نکلے تو مشتعل ہجوم کو ہاسٹل کی جانب جاتے دیکھا۔ پروفیسر فیاض شاہ کسی سوال کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے اور آخر میں کال منقطع کر دی۔

موضوعات:



کالم



مبارک ہو


مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…