جمعرات‬‮ ، 04 دسمبر‬‮ 2025 

’’مشال خان سانحےکی اصل وجہ‘‘ یونیورسٹی انتظامیہ کا مشال کے قتل میں کیا کردار تھا ؟نئے تہلکہ خیز انکشافات ‎

datetime 18  اپریل‬‮  2017 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مشال خان کی موت کا سبب بننے والا یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن منظر عام پر آگیا، نوٹیفکیشن الزامات کی تحقیق کرنے والی یونیورسٹی کمیٹی کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس میں مشال پر لگنے والے الزامات کو درست مانتے ہوئے اسے یونیورسٹی سے فارغ کر دیا گیاتھا۔ نجی ٹی وی پروگرام کے دوران ولی خان یونیورسٹی کے

پروفیسر اور انویسٹی گیشن کمیٹی ممبر فیاض شاہ نے سارا ملبہ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ رجسٹرار پر ڈال دیا، بار بار بیان تبدیل کرتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق ولی خان یونیورسٹی مردان میں قتل ہونے والے مشال خان بارے نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف ہوا ہے کہ مشال خان کےقتل کی وجہ دراصل یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والا ایک نوٹیفکیشن تھا ۔ یہ نوٹیفکیشن یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مشال پر توہین مذہب کے حوالے سے لگنے والے انتظامات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے جاری کیا تھا جس میں مشال پر لگنے والے الزامات کو درست تسلیم کرتے ہوئے اسے یونیورسٹی سے فارغ کرنے کا کہا گیا تھا۔نجی ٹی وی پروگرام میں بذریعہ فون گفتگو کرتے ہوئے مشال پر لگنے والے الزامات کی تحقیق کرنے والی یونیورسٹی کمیٹی کے ممبر پروفیسر فیاض شاہ کا کہنا تھا کہ یہ نوٹیفکیشن مشال کے قتل کے بعدغلطی سے جاری ہواہے جس کا ذمہ دار یونیورسٹی رجسٹرار آفس ہے ، یونیورسٹی نے اس حوالے سے اسسٹنٹ رجسٹرار سے وضاحت طلب کر لی ہے۔ پروگرام میں دیگر مہمانوں جن میں مفتی نعیم، مفتی حنیف قریشی اور پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی شامل تھے نے اس موقع پر یونیورسٹی انتظامیہ پر سخت تنقید کی اور اس نوٹیفکیشن کو مشال کے ساتھ دو گنا زیادتی قرار دیا۔

فیاض شاہ کے اس بیان کے بعد کہ یہ نوٹیفکیشن قتل کے بعد جاری ہوا اینکر پرسن کاشف عباسی نے ان سے سوال کیا کہ ہماری معلومات کے مطابق اس نوٹیفکیشن کے جاری ہونے کے بعد مشتعل ہجوم نے مشال کو قتل کیا تو فیاض شاہ گھبرا گئے اور اپنا بیان بار بار بدلتے رہے۔ فیاض شاہ نے پہلے بتایا کہ جب مشال خان قتل ہوا وہ اس وقت میٹنگ میں تھے لیکن جب کاشف عباسی اور

پروگرام میں شریک دیگر شرکا نے ان پر اس حوالے سے تنقید کی تو انہوں نے بیان بدلتے ہوئے کہا کہ وہ میٹنگ سے فارغ ہو کر باہر آئے تو مشتعل ہجوم کو ہاسٹل کی جانب جاتے دیکھا اس پر اینکر کاشف عباسی نے ان سے سوال کیا کہ آپ پہلے کہہ رہے تھے کہ جب مشال قتل ہوا تو آپ میٹنگ میں تھے اب آپ کہہ رہے ہیں کہ میٹنگ سے فارغ ہو کر جب آپ باہر نکلے تو مشتعل ہجوم کو ہاسٹل کی جانب جاتے دیکھا۔ پروفیسر فیاض شاہ کسی سوال کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے اور آخر میں کال منقطع کر دی۔

موضوعات:



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…