اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مشال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم وجاہت اللہ نے واقعے کا تمام ملبہ یونیورسٹی کی انتظامیہ پر ڈال دیا۔ وجاہت اللہ نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ اسے 13 اپریل کو کلاس ریپری زینٹیٹومدثر بشیر نے یونیورسٹی میں بلوایا۔ میں یونیورسٹی پہنچا تو مدثر مجھے چیئرمین آفس میں ملا، وہاں پندرہ سے بیس لوگ موجود تھے، ان لوگوں میں لیکچرار ضیا اللہ ہمدرد، اسفندر یار، سپرنٹنڈنٹ ارشد وغیرہ شامل تھے۔ اس وقت مجھے مدثر بشیر نے مشال اور اس کے
ساتھیوں کیخلاف گواہی دینے پر زور دیا۔ اس پر عمل کرتے ہوئے میں نے مشال کیخلاف تقریر کی۔ اس وقت لوگ خاموش تھے، اتنے میں سیکورٹی انچارج بلال شیخ وہاں پہنچا اور مشال کی طرف داری کرنے والوں سے سختی سے نمٹنے کی دھمکی دی۔ بعد میں سیکورٹی انچارج نے کہا کہ وہ خود مشال اور اس کے ساتھیوں سے نمٹ لے گا۔ یہ سن کر طلبہ مشتعل ہو گئے اور ہاسٹل پر دھاوا بول دیا، اس واقعے میں یونیورسٹی انتظامیہ کو پولیس کو اطلاع دینی چاہئے تھی لیکن یونیورسٹی نے ایسا نہیں کیا۔