مردان(مانیٹرنگ ڈیسک) عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں پیش آنے والے حادثے میں جاں بحق ہونے والے مشال خان کے دوست اورساتھی عبداللہ کا عدالت میں بیان ریکارڈ ،مشال پر توہین مذہب کے الزامات لگانے والوں کے نام بتا دئیے، واقعہ کا پس منظر بھی پہلی بار سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے مطابق عبدالولی خان یونیورسٹی واقعے میں جاں بحق ہونے والے
طالب علم مشال خان کے دوست اور ساتھی طالبعلم عبداللہ نے عدالت میں بیان ریکارڈ کرادیاہے جس میں عبداللہ نےتمام واقعہ کے پس منظر اور ملوث افراد کے علاوہ دو مرکزی کرداروں کی بھی نشاندہی کی ہے۔ عبداللہ نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ مشال کو مارنے میں یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبہ دونوں ملوث تھے۔جنھوں نے مشال کو مارا انھیں شناخت کرسکتا ہوں۔ عبداللہ کا کہنا تھا کہ دو ماہ پہلے مشال سے دوستی ہوئی تھی اور دوستی کی بڑی وجہ مشال کی قابلیت تھی عبد اللہ نے وقوعہ کے روز پیش آنےوالےواقعہ کا احوال بتاتے ہوئےبیان دیا ہے کہ تیرہ اپریل کی صبح گیارہ بجے محمدعباس نے مجھے فون کیا، محمدعباس اور مدثربشیر سازش کے اہم کردار ہیں، محمدعباس، مدثربشیر اور دیگر طلبا نے مجھ پر اور مشال پر توہین مذہب کا الزام لگایا۔عبداللہ کا کہنا تھا کہ میںنے ان کی باتیں سنتے ہی کلمہ پڑھ کر اس کا اردو اور پشتو میں ترجمہ بھی سنایااورالزامات سے انکار کیا۔ مجھ سے کلمہ سننے کے بعد دباؤ ڈالا گیا کہ میں بیان دوں کہ مشال نے توہین مذہب کی ہے۔عبداللہ کے مطابق جب میں نے مشال کے خلاف جھوٹا بیان دینے سے انکار کیا تو اساتذہ نے مجھے چیئرمین کے دفترکے باتھ روم میں بند کردیا، اس دوران ہجوم دروازے توڑ کر باتھ روم میں داخل ہوا اور مجھے تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس اہلکاروں نے مجھے مشتعل ہجوم سے بچا کر اسپتال منتقل کیا۔