اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہاہے کہ حکومت ماس ٹرانزٹ منصوبہ تعمیر کرنا چاہتی ہے تو کرے منصوبے کی تعمیر سے تاریخی عمارات کو نقصان نہ پہنچے‘ دوران تعمیر چرچ کی عمارت گرانے کی اجازت نہیں دیں گے‘ ملک میں ہر طرف بداعتمادی کی فضا ہے‘ عدلیہ سمیت کسی ادارے پر اعتماد
نہیں کیا جاتا‘ ماضی کو محفوظ رکھنے والی قوموں کا مستقبل محفوظ ہوتا ہے’ جس کو ماس ٹرانزٹ پسند نہیں وہ گاؤں چلا جائے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔ وکیل نیسپاک شاہد ماجد نے عدالت کو بتایا کہ اورنج لائن پراجیکٹ کا روٹ 2007 میں تجویز کیا گیا منصوبہ کی تعمیر سات کلومیٹر زیر زمین کی جائے گی جبکہ پچیس کلومیٹر تعمیر زمین سے اوپر کی جائے گی۔ ماحولیاتی اثرات سے متعلق عوامی عدالت بھی لگائی گئی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ میری نظر میں جہاں ماس ٹرانزٹ نہ ہو وہ شہر نہیں جس کو ماس ٹرانزٹ پسند نہیں وہ گاؤں چلا جائے۔ بات دو سو فٹ کے اندر تعمیر کی بھی نہیں ہے ۔ وکیل شاہد ماجد نے کہا کہ کسی تاریخی عمارت کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ مغلیہ دور کی تعمیرات آپ کی حکومت پنجاب جیسی نہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ حکومت ماس ٹرانزٹ منصوبہ تعمیر کرنا چاہتی ہے تو کرے منصوبے کی تعمیر سے تاریخی عمارات کو نقصان نہ پہنچے۔ دوران تعمیر چرچ کی عمارت گرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ تعمیرات سے پرانی عمارتوں کے متاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ شاہد حامد نے کہا کہ میٹرو ٹرین روٹ تبدیل کرنا ممکن نہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ
شاہد حامد نے کہا کہ میٹرو ٹرین کا ٹریک سڑک کے درمیان سے گزرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیا لازمی ہے چوبرجی کے اوپر سے ہی ٹرین گزرے۔ شاہد حامد نے کہا کہ سڑک درمیان ٹریک سے خوبصورت نظارے دیکھنے کو ملیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خوبصورت نظارے سڑک سے بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ماصی کو محفوظ رکھنے والی قومتوں کا مستقبل محفوظ ہوتا ہے۔