اسلام آباد (آئی این پی )وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اپریل 2016کی نسبت رواں سال اپریل میں بجلی کی طلب میں2ہزار میگا واٹ آضافہ ہوا، گذشتہ سال کی نسبت ہائیڈل منصوبوں سے بھی 1000میگاواٹ بجلی کم پیداہوئی، پاورپلانٹس کی شیڈول مرمت کی وجہ سے 1200میگاواٹ بجلی کی پیداوار کم ہوئی جو اپریل کے آخرتک دوبارہ پیداوار شروع کردیں گے،اپریل میں 4000 سے4500 میگا واٹ بجلی سسٹم
میں شامل ہوجائیگی جس سے لوڈ شیڈنگ کم ہوجائیگی،تمام آئی پی پی پیز بجلی پیدا کر رہی ہیں،واجبات کی عدم ادائیگیوں کی وجہ سے کچھ علاقوں کو بجلی کی سپلائی معطل کر دی، انڈس واٹر کمیشن (ارسا)میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہے،سندھ حکومت اور اپوزیشن لیڈر کو کوئی اعتراض ہے تو وہ اپنے نمائندے سے رابطہ کریں ، موجودہ حکومت کے دور میں ریکوری 88.6سے بڑھ کر 93.8فیصد، لائن لاسز 19.1فیصد سے کم ہو کر 17.9فیصد رہ گئے ہیں جس سے ہمیں 116ارب روپے کی بچت ہوئی ہے، ملک میں ابھی انڈسٹری میں زیرو لوڈشیڈنگ ہے ،لوڈشیڈنگ ہو تو خبر ضرور بنتی ہے مگر اگر ہم کامیابیاں حاصل کریں تو ہمیں اشتہار دینے پڑتے ہیں۔ وہ پیر کو یہاں وزارت پانی و بجلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ،وزیر پانی بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ گذشتہ کچھ روز سے ملک میں دس سے پندرہ گھنٹے لوڈشیڈنگ کی شکایات مل رہی ہیں جو کہ بالکل ٹھیک ہیں اور ہم اس سے انکار نہیں کرتے مگر یہ کہنا کہ وزارت پانی و بجلی کی جانب سے آئی پی پیز عدم ادائیگیوں کی وجہ سے آئی پی پیز نے بجلی کی پیداوار بند کر دی یہ غلط ہے ، آئی پی پیز ابھی بھی 8000میگاواٹ بجلی پیدا کررہی ہیں جبکہ جینکوز 2836میگاواٹ اس وقت پیدا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کی طلب 17140میگاواٹ ہے جو گذشتہ سال اپریل میں 15651میگاواٹ تھی ،
رواں سال اپریل میں ملک میں تقریباً 2000میگاواٹ بجلی کی طلب بڑھی ۔انہوں نے کہاکہ رواں سال اپریل میں گذشتہ سال کی نسبت ہائیڈل منصوبوں سے 1000میگاواٹ بجلی کم پیداہوئی۔خواجہ محمد آصف نے سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے کہا کہ اس وقت سرکلر ڈیٹ 385ارب روپے ہے جس میں161ارب آئی پی پیز،56ارب پی ایس او اور 154ارب روپے دیگر شامل ہیں ، آئی پی پیز کے 161ارب روپے میں سے 69 ارب روپے مالیت کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ 92ارب روپے آئی پی پیز کے بقایا جات ہیں ، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کے تحت اگر ہم آئی پی پیز کو ادائیگیاں نہیں کرتے تو آئی پی پیز بینکوں سے وہ واجبات وصول کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال اپریل کی نسبت رواں سال اپریل میں ملک بھر میں درجہ حرارت میں اچانک اضافہ ہونے سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہو گیا ، اس کے علاوہ ہائیڈل منصوبوں سے1000 میگاواٹ بجلی کم پیداہوئی جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ پاورپلانٹس کے شیڈول مرمت کی وجہ سے 1200میگاواٹ بجلی کی پیداوار کم ہوئی
جبکہ ہائیڈل منصوبوں سے 20اپریل تک ہزار سے ڈیڑھ ہزار بجلی کی پیداوار بڑھے گی جس سے لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی ، نندی پور پاور پراجیکٹ اپریل کے آخر تک گیس پر منتقل ہو جائے گا جس سے 525میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو گی ، گدو سے بجلی اپریل کے آخر اور مئی کے شروع میں 400 میگاواٹ سسٹم میں شامل ہوجائے گی ، ان تمام منصوبوں سے4000سے 4500میگاواٹ بجلی اپریل کے آخرتک سسٹم میں شامل ہو جائے گی جس سے لوڈشیڈنگ کم ہو جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ واجبات کی عدم ادائیگی اور لائن لاسز کی وجہ سے ملک کے کچھ علاقوں میں 12سے 14گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے
جوکہ اسی طرح جاری رہے گی ، عدم ادائیگیوں کی وجہ سے چاروں صوبوں سے کچھ علاقوں کو بجلی کی سپلائی معطل کر دی ہے اور وہاں سے ٹرانسفارمر اتار لئے گئے ہیں ۔ وزیر پانی و بجلی نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ریکوری 88.6سے بڑھ کر 93.8فیصد ہو گئی ہیں جبکہ لائن لاسز 19.1فیصد سے کم ہو کر 17.9فیصد رہ گئے ہیں جس سے ہمیں 116ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ابھی انڈسٹری میں زیرو لوڈشیڈنگ ہے ،لوڈشیڈنگ ہو تو خبر ضرور بنتی ہے مگر اگر ہم کامیابیاں حاصل کریں تو ہمیں اشتہار دینے پڑتے ہیں ۔خواجہ محمد آصف نے کہا کہ سولر کا ٹیرف 17سے کم کر کے 6روپے ،ونڈ 15سے کم کر کے 6.5روپے ، آر ایل این جی کا ٹیرف 9.5سے کم کر کے 6.6روپے کر دیا ہے عوام سے سستی بجلی فراہم کرناے کا وعدہ پورا کر دیا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ 2013ء میں آئی پی پیز کو 480ارب روپے کی ادائیگیوں کا آڈٹ ہو چکا ہے ، سیاسی مخالفین پوائنٹ سکورننگ کیلئے اس پر تبصرہ کرتے ہیں ۔ایک اور سوال کے جواب میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ انڈس واٹر کمیشن (ارسا)میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہے جبکہ ارسا کے چیئرمین سندھ سے ہے اگر سندھ کے پانی پر سندھ حکومت اور اپوزیشن لیڈر کو کوئی اعتراض ہے تو وہ اپنے نمائندے سے رابطہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ کی بڑی وجہ آزاد کشمیر اور بلوچستان حکومتوں کی جانب سے واجبات کی عدم ادائیگیاں ہیں ، آزاد جموں کشمیر حکومت ہمیں بجلی کی پیداواری لاگت بھی ادا نہیں کرتی جس سے ہمیں 72ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے ۔