اسلام آباد(آئی این پی )وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے افغانستان کے مسئلے کے پر امن سیاسی حل کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان افغان امن عمل کیلئے سنجیدہ کوششیں کررہاہے، دہشت گردی پاکستان اورافغانستان کیلئے مشترکہ خطرہ ہے ، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون ضروری ہے،
جماعت الاحرار اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے حالیہ دہشت گرد حملوں کے بعد موثر سرحدی نظام کی ضرورت ہے۔وہ پیر کو افغان سفیرڈاکٹرعمرذخیلوال سے ملاقات اوربعدازاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔اس دوران طارق فاطمی نے مسئلے کے حل کیلئے پر امن سیاسی حل کی اہمیت پر زوردیا اور افغان امن عمل کیلئے پاکستان کی سنجیدہ کوششوں پر روشنی ڈالی ۔ بعدمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں کیلئے مشترکہ خطرہ ہے ، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون ضروری ہے ۔ طارق فاطمی نے جماعت الاحرار اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے حالیہ دہشت گرد حملوں کے بعد موثر سرحدی نظام کی ضرورت پر زوردیا ۔ ،دریں اثناء مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہاہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات مشترکہ تاریخ ،مذہب ، ثقافت اور عوامی سطح پر تعلقات پر مبنی ہیں، دونوں ممالک کو مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور عوام کی فلاح اور ترقی کیلئے مل کر کام کرنا چاہئے، دہشت گردی دونوں ملکوں کیلئے مشترکہ دشمن ہے، پاکستان اور افغانستان کو سیکیورٹی ،دہشت گردی ،باڈر منیجمنٹ کیلئے بامعنی بات چیت شروع کرنی چاہئے تاکہ دہشت گردوں کے گروپوں کی سرحد سے آرپار نقل وحرکت کو روکا جاسکے،
افغانستان کے تنازع کا حل عسکری نہیں ہے ، افغانستان کی قیادت میں مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل پر توجہ دینی چاہئے ، پاکستان نے افغانستان کے امن و استحکام کے لئے امن مذاکرات کیلئے سنجیدہ کوششیں کیں تاکہ افغانستان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے ذریعے پر امن طور پر مسئلہ حل ہو سکے ،افغانستان میں امن اور مصالحت کے فروغ کے لئے دونوں ممالک کے درمیان تعاون اہمیت کا حامل ہے۔پیر کو وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز سے افغانستان کے 14رکنی صحافیوں کے وفد نے ملاقات کی ،مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات انتہائی گہرے ہیں جن کی جڑیں مشترکہ تاریخ ،مذہب ، ثقافت اور عوامی سطح پر لوگوں کے تعلقات پر مبنی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح افغانستان اور پاکستان کی قسمت مشترکہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ دونوں ممالک مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور عوام کی فلاح اور ترقی کیلئے مل کر کام کریں ۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کیلئے مشترکہ دشمن ہے ۔انہوں نے زوردیا کہ پاکستان اور افغانستان کو سیکیورٹی ،دہشت گردی ،باڈر منیجمنٹ کیلئے بامعنی بات چیت شروع کرنی چاہئیے تاکہ دہشت گردوں کے گروپوں کی آرپار نقل وحرکت کو روکا جاسکے ۔
مشیر خارجہ نے افغانستان کے پائیدار امن کیلئے پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا ۔انہوں نے کہا افغانستان کے تنازعہ کا حل عسکری نہیں ہے ، افغانستان کی حکومت کی قیادتمیں مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل ہونا چاہیے ۔ اس حوالے سے پاکستان نے امن کیلئے سنجیدہ کوششیں کیں تاکہ افغانستان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے ذریعے پر امن طور پر مسئلہ حل ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان افغانستان میں امن اور مصالحت کیلئے تعاون ضروری ہے ۔افغانستان کے میڈیا نے مشیر خارجہ کے ساتھ خوشگوار ماحول میں گفتگو کی اور انہوں نے افغانستان میں امن اور استحکام کے حوالے سے دوطرفہ مذاکرات کے حوالے سے بات چیت کی ۔ وفد 2سے8اپریل تک پاکستان کے دورے پر آیا ہے تاکہ حکومت ،پارلیمانی اداروں اور سول سو سائٹی کے لو گوں سے ملاقات کر سکے۔