کراچی(آئی این پی )وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ چھوٹے صوبوں سندھ اور بلوچستان کے حوالے کیا جائے،واپڈا افسران کے زریعے پانی کی تقسیم کسی صورت قابل قبول نہیں ،تربیلا ڈیم میں اگر پانی ڈیڈلیول تک آگیا ہے تو منگلا ڈیم سے پانی فراہم کیا جائے،سندھ کو ہمیشہ سب سے زیادہ پانی کی کمی کا سامنا رہا ہے ،لیکن اس کے باوجود زرعی پیداوار بڑھی ہے اور موجودہ سال گندم کی فصل
بمپر ریکارڈ کی گئی ہے،وہ منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر صوبائی وزراء جام مہتاب ڈہر ،ڈاکٹر سکندر مندھیرو ،جام خان شورو ،سہیل انور سیال ودیگر بھی موجود تھے،انہوں نے کہا کہ پانی کے بحران کے بارے میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کے لئے ہم نے وفات کو خط لکھ دیا ہے اور توقع ہے کہ یہ اجلاس جلد بلایا جائے گا،انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی تربیلا ڈیم میں پانی کا لیول کم ہوتا رہا ہے ،لیکن ایسا نہیں ہوا کہ سندھ تک پانی نہ پہنچے اور اس مرتبہ صورتحال مختلف ہے ،انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی اس لئے ہوئی کہ وفاق پانی سے بجلی پیدا کررہا ہے ،تاکہ لوڈشیڈنگ کی کمی دکھائی جاسکے ،وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں صوبے کے حق کا پانی چھیننے کے عمل پر سخت احتجاج کرتا ہو ں اور یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مجبور نہ کیا جائے کہ ہم احتجاج کو بڑھائیں ،انہوں نے کہا کہ وفاق ہمیشہ سندھ کے ساتھ زیادتی کرتا ہے،ہمیں پاور پلانٹ لگانے کی اجازت بھی نہیں اور ہم اگر پاور پلانٹ لگانے کی بات کرتے ہیں تو وفاق ہم سے بجلی خریدنے کو تیار نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی کے بارے میں صوبے کے کاشتکاروں کو بھی آگاہ کیا جائے گا ،تاکہ وہ کوئی لائحہ عمل بنا سکیں ،انہوں نے کہا کہ کوئلہ تھر میں نکل رہا ہے اور ساہیوال میں کوئلے کا پاور پلانٹ لگایا جارہا ہے ،اس سے کیا مطلب لیا جائے ،شرجیل
انعام میمن کی گرفتاری سے متعلق پچھائے گئے سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی گرفتاری نا مناسب رویہ ہے جب ایک شخص عدالت عالیہ سے ضمانت حاصل کرنے کے بعد وطن واپس آتا ہے تو اس کے ساتھ یہ سلوک نہیں ہونا چاہئیے تھا ،شرجیل انعام میمن کو اغواء یا گرفتار کرنا افسوس ناک عمل ہے ،شرجیل انعام میمن ایک ایم پی اے ہے اور وہ ضمانت حاصل ہونے کے بعد وطن واپس آیا تھا اور اسے 20 تاریخ کو عدالت میں پیش ہونا تھا،لیکن وزراء کے ہمراہ جو سلوک شرجیل انعام میمن کے ساتھ کیا گیا وہ ناقابل برداشت ہے اور جن عناصر نے یہ کارروائی کی ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئیے،ہم کرپشن کے بارے میں کسی صورت کمپورو مائز کے لئے تیار نہیں ہے ،لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی شخص کو صفائی کا موقع بھی نہ دیا جائے اور یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے اس سے آئینی حق بھی چھین لیا جائے ،انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل قومی اسمبلی اور سینٹ میں بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔