ہفتہ‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2024 

سرکاری عملے کو لگام ڈالنے کا فیصلہ،خیبرپختونخوامیں نئے نظام پرعملدرآمد شروع 

datetime 21  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(آئی این پی )سینئر صوبائی وزیر صحت شہرام خان تراکئی نے کہا ہے خیبر پختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے والے ،وقت کی پابندی نہ کرنے والے اور فرائض سے غفلت برتنے والے طبی عملے کے خلاف بروقت تادیبی کارروائی عمل میں لانے کے لئے ایک خود کار آن لائن نظام کا اجراء کر دیا گیا ہے جس کے ذریعے ایسے عملے کی تنخواہوں میں کٹوتی،شو کاز نوٹسز کے اجراء،وضاحت

طلبی اور دیگر تادیبی کارروائیاں ایک خود کار نظام کے ذریعے مقررہ وقت کے اندر عمل میں لائی جائیں گی۔آٹو میٹیڈ ایکشن مینجمنٹ سسٹم محکمہ صحت کے انڈیپنڈنٹ مانٹیرنگ یونٹ کے تحت شروع کیا گیا جس کا مقصد آئی ایم یو کی رپورٹس کی روشنی میں غیر حاضر رہنے والے اور وقت کی پابندی نہ کرنے والے عملے کے خلاف بروقت کارروائی عمل میں لا کر سرکاری ہسپتالوں میں خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے۔وہ منگل کو ہیلتھ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ ایک تقریب میں کمپیوٹر کا بٹن دبا کر اس سسٹم کا باقاعدہ افتتاح کر رہے تھے ۔اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں عملے کی حاضریوں اور طبی آلات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم یو ٹیموں کی مسلسل اور موثر مانیٹرنگ کی وجہ سے ہسپتالوں میں عملے کی حاضریوں کی شرح میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے اور اب اس آن لائن ایکشن مینجمنٹ سسٹم کے اجراء سے عملے کی حاضریوں کو سو فیصد یقینی بنایا جا سکے گا۔آئی ایم یو کی اب تک کی کارکردگی کا تذکرہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے بتایاکہ آئی ایم یو کا قیام سال2015 میں عمل میں لایا گیا تھا اور اب تک آئی ایم یو کی مانیٹرنگ ٹیمیں صوبہ بھر کے سرکاری ہسپتالوں کے کل58894دورے کر چکی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ سال2015میں سرکاری ہسپتالوں میں

میڈیکل افسران کی حاضریوں کی شرح77فیصد تھی جو آئی ایم یو کی مانیٹرنگ ٹیموں کی مسلسل مانیٹرنگ کی وجہ سے اب90فیصد ہو گئی ہے جبکہ2015میں میڈیکل ٹیکنیشنز کی حاضریوں کی شرح 77فیصد تھی جو اب92فیصد ہو گئی ہے۔اسی طرح2015میں ثانوی درجے کے ہسپتالوں میں طبی آلات کی موجودگی کی شرح54فیصد تھی جو اب77فیصد ہو گئی ہے۔شہرام تراکئی نے کہا کہ آئی ایم یو کی رپورٹس پر اب تک8735ملازمین کے خلاف مختلف کارروائیاں عمل میں لائی گئی ہیں جن میں ملازمت سے برخواستگی ،تنخواہوں میں کٹوتی،وضاحت طلبی اور شوکاز نوٹسز کا اجراء وغیرہ شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایم یو کی رپورٹس کی روشنی میں اب تک ملازمین کی تنخواہوں میں سے مجموعی طور پر ایک کروڑ ستر لاکھ روپے سے زائد کی کٹوتی کی گئی ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ محکمہ صحت کے تمام تر معاملات سے متعلق میڈیا اور عوام کو صحیح معلومات فراہم کی جا رہی ہیں اور کوئی بھی چیز چھپائی نہیں جا رہی ہے۔ہم اپنی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ اپنی کمزوریوں کو بھی میڈیا کے سامنے رکھتے ہیں اور ان کمزوریوں کو دور کرنے کے لئے اقدامات بھی کرتے ہیں جبکہ ماضی میں محکمے سے متعلق تمام معاملات میڈیا اور عوام سے چھپائے جاتے تھے۔انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں پر زور دیا کہ وہ محکمے میں نظر آنے والی کمزوریوں کی ضرور نشاندہی کریں جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کا حصہ ہے مگر ساتھ ساتھ اس شعبے میں ہونے والے مثبت اور فلاحی اقدامات کے بارے میں بھی عوام کو آگاہ کریں۔

موضوعات:



کالم



ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں


شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…