جمعہ‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2025 

سرکاری عملے کو لگام ڈالنے کا فیصلہ،خیبرپختونخوامیں نئے نظام پرعملدرآمد شروع 

datetime 21  مارچ‬‮  2017 |

پشاور(آئی این پی )سینئر صوبائی وزیر صحت شہرام خان تراکئی نے کہا ہے خیبر پختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے والے ،وقت کی پابندی نہ کرنے والے اور فرائض سے غفلت برتنے والے طبی عملے کے خلاف بروقت تادیبی کارروائی عمل میں لانے کے لئے ایک خود کار آن لائن نظام کا اجراء کر دیا گیا ہے جس کے ذریعے ایسے عملے کی تنخواہوں میں کٹوتی،شو کاز نوٹسز کے اجراء،وضاحت

طلبی اور دیگر تادیبی کارروائیاں ایک خود کار نظام کے ذریعے مقررہ وقت کے اندر عمل میں لائی جائیں گی۔آٹو میٹیڈ ایکشن مینجمنٹ سسٹم محکمہ صحت کے انڈیپنڈنٹ مانٹیرنگ یونٹ کے تحت شروع کیا گیا جس کا مقصد آئی ایم یو کی رپورٹس کی روشنی میں غیر حاضر رہنے والے اور وقت کی پابندی نہ کرنے والے عملے کے خلاف بروقت کارروائی عمل میں لا کر سرکاری ہسپتالوں میں خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے۔وہ منگل کو ہیلتھ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ ایک تقریب میں کمپیوٹر کا بٹن دبا کر اس سسٹم کا باقاعدہ افتتاح کر رہے تھے ۔اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں عملے کی حاضریوں اور طبی آلات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم یو ٹیموں کی مسلسل اور موثر مانیٹرنگ کی وجہ سے ہسپتالوں میں عملے کی حاضریوں کی شرح میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے اور اب اس آن لائن ایکشن مینجمنٹ سسٹم کے اجراء سے عملے کی حاضریوں کو سو فیصد یقینی بنایا جا سکے گا۔آئی ایم یو کی اب تک کی کارکردگی کا تذکرہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے بتایاکہ آئی ایم یو کا قیام سال2015 میں عمل میں لایا گیا تھا اور اب تک آئی ایم یو کی مانیٹرنگ ٹیمیں صوبہ بھر کے سرکاری ہسپتالوں کے کل58894دورے کر چکی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ سال2015میں سرکاری ہسپتالوں میں

میڈیکل افسران کی حاضریوں کی شرح77فیصد تھی جو آئی ایم یو کی مانیٹرنگ ٹیموں کی مسلسل مانیٹرنگ کی وجہ سے اب90فیصد ہو گئی ہے جبکہ2015میں میڈیکل ٹیکنیشنز کی حاضریوں کی شرح 77فیصد تھی جو اب92فیصد ہو گئی ہے۔اسی طرح2015میں ثانوی درجے کے ہسپتالوں میں طبی آلات کی موجودگی کی شرح54فیصد تھی جو اب77فیصد ہو گئی ہے۔شہرام تراکئی نے کہا کہ آئی ایم یو کی رپورٹس پر اب تک8735ملازمین کے خلاف مختلف کارروائیاں عمل میں لائی گئی ہیں جن میں ملازمت سے برخواستگی ،تنخواہوں میں کٹوتی،وضاحت طلبی اور شوکاز نوٹسز کا اجراء وغیرہ شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایم یو کی رپورٹس کی روشنی میں اب تک ملازمین کی تنخواہوں میں سے مجموعی طور پر ایک کروڑ ستر لاکھ روپے سے زائد کی کٹوتی کی گئی ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ محکمہ صحت کے تمام تر معاملات سے متعلق میڈیا اور عوام کو صحیح معلومات فراہم کی جا رہی ہیں اور کوئی بھی چیز چھپائی نہیں جا رہی ہے۔ہم اپنی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ اپنی کمزوریوں کو بھی میڈیا کے سامنے رکھتے ہیں اور ان کمزوریوں کو دور کرنے کے لئے اقدامات بھی کرتے ہیں جبکہ ماضی میں محکمے سے متعلق تمام معاملات میڈیا اور عوام سے چھپائے جاتے تھے۔انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں پر زور دیا کہ وہ محکمے میں نظر آنے والی کمزوریوں کی ضرور نشاندہی کریں جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کا حصہ ہے مگر ساتھ ساتھ اس شعبے میں ہونے والے مثبت اور فلاحی اقدامات کے بارے میں بھی عوام کو آگاہ کریں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…