اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) یوں تو دنیا کے عظیم رہنمائوں کی زندگی کے سادہ مگر دلچسپ واقعات سے تاریخ بھری پڑی ہے مگر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زندگی کے چند دلچسپ پہلوجو انہیں دیگر پاکستانی سیاستدانوں سے ممتاز کرتے ہیں ان کے ایک حالیہ انٹرویو میں سامنے آئےجن میں ان کی کفایت شعاری، سادگی،
حب الوطنی اور غریبوں سے ہمدردی کے پہلو نمایاں ہوتے نظر آئیں گے۔انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میں لگژری لائف سٹائل بھی اپنا سکتا تھا مگر ملک کے غریب اور پسماندہ علاقے کے لوگوں کیلئے شوکت خانم اور نمل جیسے ادارے بنائے ، میں محافظین کی فوج ظفر موج بھی رکھ سکتا تھا مگر سوچا کہ جو تنخواہ انہیں دوں گا وہ رقم کیوں نہ ہسپتال میں لگائوں۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں سوچا کہ جینز کی پینٹ کے ساتھ بوٹ پہنوں جو مل گیا پہن لیا حتیٰ کہ چپل پہن کر گھومتا رہتا ہوںایک دلچسپ واقعہ سناتےہوئے انہوں نے بتایا کہ میں شاپنگ کا دلدادہ نہیں اور نہ ہی فضول خرچ ہوں ایک شو میں شلوار قمیض پہن کر آنے کے عوض ڈھیروں شلوار سوٹ گفٹ ملنے کی آفر ہوئی تو اس آفر کو قبول کرتے ہوئے شو میں قمیض شلوار پہن کر چلا گیا جس کے عوض ڈھیروں سوٹ گفٹ میں مل گئے جنہیں 20سال تک استعمال کرتا رہا اور نئے خریدنے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوئی۔کپتان نے اپنی ڈائٹ سے متعلق پوچھے سوال پر بتایا کہ کیونکہ تنہا رہنا پسند کرتا ہوں تو کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بھوکا پیاسا سونا پڑتا ہے اور اکثر نوکروں کے گھر کا کھانا منگوا کر کھا لیتا ہوںجس میں کوئی عار نہیں سمجھتا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین نے اپنا ایک دلچسپ واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ مجھ سے امریکی سفیر نے ملنے میری رہائش گاہ
بنی گالا آنا تھا تو میں نے نوکروں کو کہا کہ یار کچھ کھانے کا بندوبست کر لینا جب امریکی سفیر ملاقات کیلئے آئے تو انہیں پہلے سبز چائے کا قہوہ دیا گیا اور بعد میں سستے بسکٹ پیش کئے گئے اور وہ بھی پیکنگ میں تو امریکی سفیر خود پیکنگ میں سے بسکٹ نکال کر کھاتےاور ہنستے رہے۔عمران خان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہوتی ہے کہ اگر میرے پاس پیسے آئیں تو انہیں عوامی فلاح کے کاموں میں خرچ کروں جس سے مجھے خوشی ملتی ہے ، شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی جیسے ادارے ملک کے غریبوں کیلئے بنائے ۔