اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) اے آر وائی نیٹ ورک کا یوکے مارکیٹ میں دوبارہ جگہ بنانے کیلئے چند ہفتے قبل خفیہ پلان بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔ یاد رہے کہ اے آر وائی کے لائسنس کویو کے میں میڈیا ریگولیٹر آفس آف کمیونیکشن(Ofcom) براڈ کاسٹنگ کوڈز کی خلاف ورزی پرمنسوخ کیا گیا تھا۔جیو اور جنگ گروپ کے میر شکیل الرحمن کے خلاف مہم جوئی پر دائرہتک عزت کے مقدمے میں اے آر وائی تین ملین پائونڈ کا خسارہ برداشت کر چکا ہے۔انکشاف ہوا ہے کہ اے آر وائی نے
میڈیا ویٹرن پٹرا اوبلاک سے نیو ویژن ٹی وی لمیٹڈ نامی کمپنی خرید چکا ہے۔ذرائع کے مطابق چونکہ فیاض غفور(سابق چیف اوپریٹنگ آفیسر اے آر وائی یوکے) قانونی کاروائیوں سے بچنے کیلئے یوکے چھوڑ چکے تھے تاہم اِس ڈیل کیلئے اُنکے قریبی ساتھی عبدالمجید شاہین مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ فیاض غفور اور عبدالمجید دونوں یوکے پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ڈائریکٹرز ہیں،ایک ساتھ کئی پروجیکٹ پر کام بھی کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عبدالمجید شاہین کو میڈیا سیکٹر میں کوئی تجربہ نہیں ،یہی وجہ ہے کہ محمد فضل کو بھی نیو ویژن ٹی وی لمیٹڈ کا فروری 2017میں ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے ۔ (Ofcom)کی جانب سے لائسنس کی منسوخی کے کچھ دن بعد اے آر وائی کے اندرونی ذرائع سے خبر ملی کہ نیو ویژن ٹی وی کے حصول کا مقصد بھی یہی تھا کہ یہ پہلے ہی Ofcomسے لائسنس شدہ ہے ۔ ایسی صورت میں اے آر وائی کے مواد کو باآسانی نشر کیا جاسکے گا۔اطلاعات کے مطابق عبدالمجید شاہین، اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال، فیاض غفور اور دیگر اے آر وائی کے ذمہ داران ایک ملاقات میں اِس لانچنگ کے حوالے سے اقدامات کر چکے ہیں ۔ حتمی فیصلے کے مطابق ساٹھ فیصد اُردو مواد اے آر وائی ڈیجیٹل چینل سے اور چالیس فیصد مواد اے آر وائی نیوزسے حاصل کر کے نشر کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق Ofcomپہلے ہی نظرثانی کیلئے پروگرام کی ڈی وی ڈی حاصل کر چکی ہے۔ یوکے میں میڈیا ماہر قانون پٹراٹک کوکبرن کا کہنا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ Ofcomکو مزید تحقیقات کی ضرورت ہے کہ اگر یہ اے آر وائی ہے تو بروڈکاسٹنگ لائسنس کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔بصورت دیگر یہ انصاف کے اصولوں کے خلاف ہوگا اورOfcomکا بھی مذاق بنے گا۔ اے آر وائی ساوتھ ایشیا میڈیا مارکیٹ میں
اعلان کر چکا ہے کہ وہ یوکے میں مارچ کے پہلے اور دوسرے ہفتے تک دوبارہ داخل ہو جائے گا۔عبدالمجید شاہین سے یہ تصدیق کی ہے کہ وہ یوکے میں مقیم پاکستانیوں کی ذوق کے مطابق اے آر وائی سے مواد خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر مزاحمت کا سامنا ہوا تو وہ Ofcomکے خلاف ایکشن لیں گے، Ofcomکے پاس کوئی حق نہیں غیر ضروری سوالات کا۔