اسلام آباد(آئی این پی )الیکشن کمیشن نے ضمنی الیکشن انتخابی ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کیس میں عمران خان اور حمزہ شہباز سے تحریری جواب طلب کرلیا۔عمران خان اور حمزہ شہباز کے وکلاء نے یکساں موقف اختیار کیا کہ ان کے موٗکل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی میں ملوث نہیں ،کیونکہ انکے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں اس لیے ضمنی الیکشن میں جلسے کر سکتے تھے،
چیف الیکشن کمشنر سرداررضا نے ریمارکس دئیے کہ ضمنی الیکشن کے ووران ایم پی اے اور ایم این اے کاحلقے میں جانا اثر انداز ہو سکتا ہے۔نعیم بخاری کاعمران خان اور حمزہ شہباز کے یکساں موقف پر ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز کا شعری تبصرہ۔پیر کوچیف الیکشن کمشنر سرداررضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 4 رکنی بنچ نے عمران خان اورحمزہ شہباز کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی درخواستوں کی سماعت کی۔ عمران خان اور حمزہ شہباز کے وکلا نے معاملے پر یکساں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ضمنی انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی کوئی خلاف وزری نہیں کی۔ جس پر عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز۔نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہمیں دو نوٹس موصول ہوئے دونوں پر جواب جمع کرا دیا۔ ہمارا وہی جواب ہے جو پہلے جمع کرا چکے ہیں، الزام ہے کہ ہم نے متعلقہ حلقے کا دورہ کیا، عمران خان قومی اسمبلی کے رکن ہیں، پنجاب حکومت کے عہدیدار نہیں، انہوں نے ضمنی الیکشن کے ضابطہ اخلاق کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی، عمران خان کرپشن کے خلاف مہم چلا رہے تھے۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل دئیے کہ عام انتخابات کے ضابطہ اخلاق میں ایم این ایز کے حلقے میں جانے پر پابندی نہیں، ضابطہ اخلاق میں لکھا گیا ہے کہ یہی قواعد ضمنی انتخاب میں بھی لاگو ہوں گے۔
حمزہ شہباز کو الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں ملا،جس پتے پر نوٹس بھیجا گیا وہ غلط تھا۔چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ جلسے ضرور کریں لیکن 15 سے 20 دن نہیں کرنے چاہیے، ضمنی الیکشن کے حلقے میں ایم پی اے اور ایم این اے کا جانا اثر انداز ہو سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر عمران خان اور حمزہ شہباز سے تحریری جواب طلب کرلیا۔