اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے 2009 میں لندن اور دبئی میں اپارٹمنٹس خریدنے کے لیے سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے لاکھوں ڈالرز لینے کا اعتراف کرلیا۔ ایک نجی چینل ’کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق صدرجنرل پرویز مشرف نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 2009 میں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے ’ مالی تعاون ‘حاصل کیا۔
تاہم انہوں نے اس تعاون کی تفصیلات بتانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ یہ ان کا ’نجی معاملہ‘ تھا اس لیے وہ اس کی تفصیلات میں نہیں جائیں گے۔پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’ شاہ عبد اللہ میرے لیے بھائیوں کی طرح تھے،ہمارے خاندانی مراسم تھےیہاں تک کہ مجھے شاہ عبداللہ کی رہائش گاہ تک رسائی حاصل تھی۔‘انہوں نے کہا کہ ’میں وہ واحد شخص تھا جس کے ہمراہ شاہ عبداللہ تمباکو نوشی کرتے تھے۔‘ شاہ عبداللہ سے اپنے تعلقات بیان کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ ’ شاہ عبداللہ نے خود مجھے خانہ کعبہ آنے کی دعوت دی تھی اور ایک بار تو وہ مجھے نماز جمعہ کے لیے بھی اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ’کوئی یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ میں نے اقتدار میں رہتے ہوئے بیرون ملک کوئی جائیداد خریدی۔‘سابق فوجی حکمراں کا کہنا تھا کہ وہ بیرون ملک لیکچرز دیا کرتے تھے اور ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر فی لیکچر وصول کیا کرتے تھے۔سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے 2009 میں لندن اور دبئی میں اپارٹمنٹس خریدنے کے لیے سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے لاکھوں ڈالرز لینے کا اعتراف کرلیا۔ ایک نجی چینل ’کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق صدرجنرل پرویز مشرف نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 2009 میں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے ’ مالی تعاون ‘حاصل کیا۔