لاہور(آئی این پی )پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی جانب سے حافظ سعید کی نظربندی کو نیشنل ایکشن پلان کا حصہ قرار دینے پر کہا ہے کہ جب نیشنل ایکشن پلان بنا تو میں اور مشاہد حسین سید نے اس میں اپنی پارٹی کی نمائندگی کی تھی جس میں کسی جگہ پر بھی حافظ سعید کا ذکر نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی۔
وہ یہاں اپنی رہائش گاہ پر کشمیری حریت رہنما مشعال یاسین ملک سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات پیچیدہ ہیں جبکہ ہم تو کئی سال سے کہہ رہے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ گفتگو کیے بغیر خطے میں امن نہیں ہو سکتا لیکن اس کیلئے پاکستان کی موجودہ حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایا، پچھلی حکومتوں کے دوران تعلقات میں کشیدگی تھی لیکن اس کے باوجود باہمی دوروں اور وفود کے تبادلہ کا سلسلہ جاری رہتا تھا لیکن اب یہ کام بالکل ٹھپ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت افسوس کی بات یہ ہے کہ خطے کے تین بڑے ممالک ایران، بھارت اور افغانستان ہیں جن میں سے دو کے ساتھ تو حکومت تسلیم کرتی ہے کہ تعلقات خراب ہیں لیکن تیسرے کے ساتھ بھی تعلقات کو ہم اتنا بہتر نہیں کہہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور ایران سے تعلقات بہتر بنانے چاہئیں۔ چودھری شجاعت حسین نے کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال یاسین ملک سے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ظلم و ستم کا نوٹس لینا چاہئے، پاکستان کے عوام کشمیریوں کے ساتھ ہیں، مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دیئے بغیر برصغیر ہند کی تقسیم کا ایجنڈا نامکمل ہے۔ مشعال ملک نے پاکستان مسلم لیگ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھانے اور کشمیریوں کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کرنے پر چودھری شجاعت حسین سے دلی طور پر اظہار تشکر کیا۔