کراچی (این این آئی)بھارت نے دھوکہ دیدیا،پاکستان ششدر،قیمتیں بڑھتی دیکھ کرکئی کپاس کے برآمد کنندگان معاہدوں سے انحراف کر گئے،مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے محتاط خریداری اور جنرز کی جانب سے محتاط فروخت کے باعث روئی کے بھا ؤمیں مجموعی طور پر استحکام رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں کمی بیشی کے بغیر اسپاٹ
ریٹ فی من 6700 روپے کے بھا ؤپر مستحکم رکھا. صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 6200 تا 7000 روپے پھٹی جو انتہائی قلیل مقدار میں دستیاب ہے جس کا بھا ؤفی 40 کلو 3200 تا 3500 رہا جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 6400 تا 7000 روپے پھٹی کا بھاؤ 3300 تا 3750 روپے رہا. کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ دنیا کے کپاس پیدا کرنے والے بڑے ممالک امریکہ،چین اور بھارت میں روئی کے بھاؤ مستحکم ہیں جس کے باعث مقامی مارکیٹ میں بھی روئی کے بھاؤ مستحکم ہیں. ٹیکسٹائل سیکٹر کے بڑے گروپوں نے مقامی جنرز سے روئی کی تقریبا 98 لاکھ گانٹھیں خریدی ہیں جبکہ بیرون ممالک سے فی الحال تقریبا 23 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں ہنوز درآمدی معاہدے کئے جا رہے ہیں جس کے باعث وہ مقامی مارکیٹ سے روئی کی کم خریداری کر رہے ہیں بیرون ممالک سے درآمد کئے ہوئے روئی کی ڈیلوری آرہی ہیں اسکی ادائیگی میں لگے ہوئے ہیں کچھ ضرورت مند ملز خریداری کر رہے ہیں جسکے باعث کاروباری حجم کم ہوتا جا رہا ہے. دریں اثنا موصولہ اطلاعات کے مطابق بھارت کے کپاس کے کئی برآمد کنندگان روئی کا بھاؤ بڑھنے کی وجہ سے پاکستان کے درآمد کنندگان کو روئی کی ڈیلوری دینے سے انحراف کررہے ہیں فی الحال موصولہ اطلاعات کے مطابق بھارت کے برآمد کنندگان نے تقریبا ایک
لاکھ 50 ہزار گانٹھوں کے معاہدے کینسل کر دئے ہیں مزید راں تقریبا 2لاکھ گانٹھوں کے معاہدے سیٹل کرنے کے لئے اسرار کررہے ہیں. حکومت نے واہگہ کے راستے بہارت سے روئی درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے جس سے پنجاب کے درآمد کنندگان کو آسانی ہوگئی ہے. علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے رحیم یار خان ڈسٹرک میں وزیر اعظم نواز شریف کے خاندان کی تین شوگر ملوں پر کریسنگ کی پابندی عائد کر دی ہے اس سے اس
علاقے کے کپاس کے کاشتکاروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے. کیوں کہ آئندہ سیزن میں ان علاقوں میں کپاس کی بوائی بڑھ سکے گی. تاہم فی الحال اچانک شگر ملوں کی کریسنگ بند کرنے سے گھنے کے کاشتکاروں کو تقریبا 6 ارب کے نقصان ہونے کا خدشہ ہے وہاں کے گھنے کے کاشتکار سراپا احتجاج کررہے ہیں اور فوری طور پر تین شگر ملز میں کریسنگ شروع کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں. اس سے پہلے پنجاب کی
صوبائی حکومت نے صوبہ میں 15 اپریل سے پہلے کپاس کی بوائی پر پابندی عائد کی ہے جس سے صوبہ پنجاب میں کپاس کی فصل میں اضافہ ہونے کی توقع کی جا رہی ہے. نسیم عثمان کے مطابق اس سال ملک میں کپاس کی کل پیداوار ایک کروڑ 8 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے. اگر موسمی حالات ساز گار رہے تو صوبہ سندھ کے زریں علاقوں میں کپاس کی بوائی مارچ میں شروع ہو جائے گی۔ آئندہ سال کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہونے کی توقع کی جارہی ہیں۔