پیر‬‮ ، 27 جنوری‬‮ 2025 

لندن کے بعدوزیراعظم کی پاکستان میں رہائش گاہوں پر بھی تنازعہ کھڑا ہوگیا،حیرت انگیزانکشافات

datetime 1  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی )تحریک انصاف کی سینئر رہنما عندلیب عباس نے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو خط لکھ کر جاتی امرا میں وزیر اعظم کی ذاتی رہائشگاہ میں کیئے جانے والے اخراجات کی تفصیلات مانگ لیں۔انہوں نے کہاہے کہ بحیثیت پاکستانی شہری اور رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013کے تحت معلومات کا حصول ان کا بنیادی حق ہے۔بدھ کوعندلیب عباس کی جانب سے لکھے جانے والے خط کے متن کے مطابق چونکہ پنجاب انفارمیشن کمیشن نے جاتی امرا کو وزیر اعظم کا کیمپ آفس قرار دیا ہے

۔اس لیئے اس کیمپ آفس کے اخراجات کی مصدقہ تفصیلات مہیا کی جائیں۔ عندلیب عباس نے خط میں سوال اٹھایا ہے کہ وزیر اعظم کی ذاتی رہائشگاہ جاتی امرا ،جہاں ان کے اہلخانہ مقیم ہیں کو کیمپ آفس کا درجہ آخر کیوں دیا گیا ہے جبکہ وزیر اعظم کی یہ ذاتی رہائش گاہ جسے کیمپ آفس قرار دیا گیا ہے دارلحکومت سے سینکڑوں میل دور ہے۔ انہوں نے خط میں یہ بھی پوچھا ہے کہ وزیر اعظم کی کل کتنی رہائشگاہوں کو کیمپ آفس کا درجہ دیا گیا ہے ان کی تفصیلات پتے سمیت بتائی جائیں۔ اور یہ بھی بتایا جائے کہ پنجاب حکومت نے کس مد میں جاتی امرا کی فصیل اور سیکیورٹی لائیٹس کے لیئے 364.4کروڑ کی ادائیگی کی جبکہ وہ وزیر اعظم کا کیمپ آفس ہے وزیر اعلی پنجاب کانہیں۔ عندلیب عباس نے خط میں وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری سے پوچھا کہ کیا وزیر اعظم اپنا دور حکومت ختم ہونے پر 364.4کروڑ کی یہ قومی دولت قومی خزانے میں واپس جمع کروائیں گے؟ بتایا جائے کہ شریف خاندان کی حفاظت کے لیئے 2700پولیس افسر کیوں تعینات ہیں ان کے روزانہ کے اخراجات کون ادا کرتا ہے۔ سرکاری ریکارڈ کی مصدقہ کاپی مہیا کی جائے۔ان نے خط میں وزیر اعظم کی رہائشگا جاتی امرا کے یوٹیلیٹی بلز اور دیگرا اخراجات کے دستاویزی مانگتے ہوئے پوچھا کہ یہ اخراجات کون ادا کرتا ہے؟ وفاقی یا پنجاب حکومت یا وزیر اعظم اور ان کا خاندان؟

عندلیب عباس کا کہنا تھا کہ پہلے ہی پنجاب میں شریف خاندان کی چار رہائش گاہیں ٹیکس پیئرز کے پیسے پر چل رہی ہیں۔جاتی امرا کے اخراجات عوام کے پیسے سے پورا کرنا اخلاق اور قانون کی دھجیا ں اڑانے کے مترادف ہے۔رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013کے تحت وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری 14دن کے اندر عندلیب عباس کے اس خط کا جواب دینے کے پابند ہیں

موضوعات:



کالم



دوسرے درویش کا قصہ


دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…