پشاور(آئی این پی ) خیبر پختونخوا میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ پشاور یونیورسٹی کے احاطے میں موجود مختلف یونیورسٹیز میں آئس نشے کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مختلف کیمکلز سے تیار ہونے والے اس نشے کا رحجان خصوصی طور پر طالبات اور جسم فروش خواتین میں زیادہ دیکھا جارہا ہے۔
پشاور پولیس کے ایس ایس پی آپریشنز سجاد خان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ چند دن پہلے ان کی بعض یونیورسٹی کی طلبہ تنظیموں سے ملاقات ہوئی تھی جس میں اس نشے کے روک تھام کے سلسلے میں تفصیلاً گفتگو کی گئی تھی۔انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے یہ نشہ اب بعض پروفیشنل کالجز اور یونیورسٹیز کے ہاسٹلوں میں بھی پہنچ چکا ہے جہاں اس کے استعمال کرنے والوں میں حیران کن طورپر طالبات بھی شامل ہیں تاہم انھوں نے نشہ کرنے والے طلبہ کی تعداد نہیں بتائی۔ نشے کو روک تھام کے سلسلے میں یونیورسٹیز کے اندر اور باہر اقدامات کیے جارہے ہیں جس میں آگاہی مہم اور سمینارز قابل ذکر ہیں تاکہ اس لعنت کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ آئس کی بڑی مقدار افغانستان سے پاکستان سمگل ہورہی ہے جبکہ اس کے علاوہ ایران اور چین سے بھی یہ نشہ مختلف طریقوں سے یہاں پہنچ رہا ہے۔ پشاور میں نفسیاتی امراض کے ماہر ڈاکٹر میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران ان کے مرکز میں تقریباً سو سے زیادہ آئس کا نشہ کرنے والے افراد کا علاج کیا جاچکا ہے جس میں چھ خواتین بھی شامل ہیں۔