لاہور( این این آئی)صوبے میں غریب لوگوں سے دو سے تین لاکھ روپے میں گردہ خرید کر ملکی و غیر ملکی مریضوں کو مالی حیثیت کے مطابق 20سے 90لاکھ تک فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ یہ بات حکمران جماعت کی خاتون رکن اسمبلی نگہت شیخ کی طرف سے ایوان میں پڑھی گئی تحریک التوائے کار میں بتائی گئی ۔مزید کہا گیا ہے کہ رشتہ دار نہ ہونے کے باعث
ان ڈونر کو کو باقاعدہ بیان حلفی کے ساتھ عدالت میں پیش کیا جاتا ہے جس میں ان سے کہلوایا جاتا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنا گردہ عطیہ کر رہے ہیں۔ یہ کاروبار راولپنڈی ، لاہور اور اسلام آباد میں ہسپتالوں کے ساتھ بے شمار خفیہ مقامات پر بھی ہو رہا ہے ۔ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹیکی کوئی بہتر کارکردگی سامنے نہیںآئی ہے ۔ کویت لیبیا اور سعودی عریبیہ سے آئے ہوئے مریضوں کو یہاں سے گردے لگائے جارہے ہیں اور ان امیر مریضوں سے ایک لاکھ ڈالر تک لیا جا رہا ہے اور یہ دھندہ کرائے پر لی گئی بری بڑی کوٹھیوں میں جاری و ساری ہے ۔ ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ایسے کچھ کیسز جو 2013ء سے 2016ء کے درمیان پولیس تک پہنچے بھی ان میں صرف 2کی تفتیش ہو سکی کیونکہ اس مکروہ کاروبار کی جڑیں بہت دور تک ہیں اور اس میں ملوث لوگ اثر و رسوخ بھی رکھتے ہیں ۔ اتھارٹی کی ایک ٹیم پولیس کی معیت میں السید ہسپتال راولپنڈی گئی جو اس کاروبار میں مشہود ہے لیکن عملہ نے اس ٹیم کو کوئی بھی معلومات نہ دیں اور یہ کہہ کر ان کو جانے پر مجبور کر دیا کہ ان کا کمپیوٹر سسٹم ڈاؤن ہو گیا ہے ۔
جبکہ صرف اس خفیہ ہسپتال میں 7آپریشن تھیٹرز ہیں اور ایسے تمام آپریشنز رات کو کئے جاتے ہیں ۔اتھارٹی پنجاب کے سربراہ ڈاکٹر فیصل مسعود نے کہا کہ وہ صرف شکایت ہونے پر ہی کچھ کاررووائی کر سکتے ہیں لیکن غربت اور افلاس کے مارے ہوئے لوگ جس طرح اپنے گردے بیچ رہے ہیں کی
ضروریات ، سود اور بیماریوں سے منسلک ہیں کی ہنگامی بنیادوں پر مدد کی جائے اور گردوں کی پیوند کاری صرف ( Accident) کیسز یا قریبی رشتہ داروں تک محدود کر دی جائے ۔ متعلقہ وزیر اور پارلیمانی سیکرٹری کی عدم موجودگی کے باعث اس تحریک کو ملتوی کر دیا گیا ۔