اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ٹیچر کے عشق میں ناکامی پر خود کشی کرنے والے ساتویں جماعت کے طالبعلم اسامہ کے والد کا موقف بھی سامنے آگیا ۔انہوں نے کہا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے ہی انہوں نے اپنے بیٹے کی پسند کی منگنی کی تھی انہیں اس کے ٹیچر کے عشق کے حوالے سے کچھ نہیں پتا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے نواحی علاقے ترنول میں ساتویں جماعت کے طالبعلم نے اپنی ٹیچر سے عشق میں ناکامی پر کلاس روم میں ہی اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا
جبکہ موقع سے ملنے والے خط میں خودکشی کرنیوالے اسامہ نے انتظامیہ سے درخواست کی کہ خودکشی کیلئے استعمال ہونیوالا پستول کہیں دور پھینک دیں ۔ نہیں چاہتاکہ اس کام کے لیے میرے اہلخانہ گرفتار ہوں۔
خودکشی کرنے والے طالبعلم کے والد موقع پر موجود نہیں تھے تاہم جب وہ آئے تو پولیس نے ان سے تفتیش کی تو انہوں نے اپنے بیٹے کے ٹیچر سے عشق کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور بتایا کہ اس نے کچھ عرصہ پہلے ہی اپنے بیٹے کی پسند کی جگہ پر منگنی کی تھی۔دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اسامہ کی عمر 16 سال تھی جبکہ اسے پڑھانے والی ٹیچر کی عمر 19 سال تھی ۔ اسامہ ٹیچر کے عشق میں گرفتار ہو کر بار بار ساتویں کلاس میں فیل ہو رہا تھا کیونکہ مذکورہ ٹیچر اسی کلاس کو پڑھاتی تھیں ۔خاتون ٹیچر کا کہنا ہے کہ وہ اسامہ کو اپنا شاگرد سمجھتی تھی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے نواحی علاقے ترنول میں ساتویں جماعت کے طالب علم اسامہ نے مبینہ طور پر خاتون ٹیچر سے محبت میں ناکامی پر خودکشی کر لی تھی۔پولیس نے تفتیش کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے سکول ٹیچر شیبہ نوشیرواں کو شامل تفتیش کر کے بیان قلمبند کر لیا ہے۔پولیس کو دئیے گئے بیان میں ٹیچر نے بتایا کہ وہ اسامہ کو اپنا شاگرد سمجھتی تھی اور اس کے ان خیالات کے بارے میں بلکل نہیں جانتی تھی ،
پولیس نے موقع پر موجود 20 طالب علموں اور اسامہ کے چھوٹے بھائی کا بیان بھی قلمبند کیا ہے۔طالب علموں نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ اسامہ نے سب کے سامنے پستول سے اپنے پیٹ میں گولی ماری ، پولیس کا کہنا ہے کہ اسامہ نے سکول ٹیچر سے محبت سے متعلق خط اپنے چھوٹے بھائی کے ذریعے پرنسپل کو پہنچانے کے لئے کیا تھا۔تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ واقع خود کشی ہی ہے ، ابھی تک اس میں کوئی اور پہلو نظر نہیں آ رہا ، لڑکے کے رشتہ دار واقع کو غلط رنگ دے رہے ہیں۔