اسلام آباد (آئی این پی)سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد از خود نوٹس کیس میں پولیس کو تفتیش اور بیانات ریکارڈ کرنے کی 10 دن کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔ بدھ کو طیبہ تشدد از خود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے کی۔ متاثرہ بچی طیبہ کے والدین بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نے تحقیقات کے لئے دس دن کا وقت دیا تھا۔
پولیس حکام نے جواب دیا کہ ڈی این اے کی رپورٹ جمع کرانے میں مزید دو سے تین دن لگیں گے، ماہین بی بی کی ضمانت راضی نامے پر ہوئی جس پر ماہین کے وکیل نے جواب دیا کہ مقدمے میں قابل ضمانت دفعات تھیں۔
راضی نامے پر ضمانت ہوئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ضمانت کیوں نہ منسوخ کردیں۔ اس راضی نامے کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔باپ نے بتایا کہ میں نے راضی نامہ نہیں کیا جس پر وکیل نے کہا کہ قابل ضمانت دفعات میں ضمانت ملنے کے بعد منسوخ نہیں ہوسکتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بچوں کو مارو اور پھر کہو قابل ضمانت دفعات ہیں۔ والدین کی شناخت کے بغیر جج کیسے بچی دے سکتا ہے۔
جسٹس عطا بندیال نے استفسار کیا کہ ملازم رکھنے والے اور والدین کو کتنی سزا ہوسکتی ہے۔ طارق ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہملازم رکھنے والے کو دو سو روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔ قوانین کے مطابق والدین کو پچاس روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں بہتر قوانین ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ا س معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ معاملہ پر عدالت کی مکمل معاونت کریں گے۔
بچوں کے حقوق کے حوالے سے عالمی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔حکومت چاہتی ہے اس برائی سے نمٹا جائے۔ عدالت نے پولیس کو تفصیلی بیانات ریکارڈ کرنے کا حکم دیتے ہوئے دس روز میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے از خود نوٹس کی سماعت 25جنوری تک ملتوی کردی۔
طیبہ تشدد کیس ،ڈراپ سین سپریم کورٹ نے حکم جاری کر دیا
18
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں