ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

’’میں تو بیٹے کے کہنے پر اس کی منگنی کر چکا تھا‘‘ٹیچر کے عشق میں خود کشی کرنے والےطالبعلم کے والد کا بیان منظر عام پر

datetime 17  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) ٹیچر کے عشق میں ناکامی پر خود کشی کرنے والے ساتویں جماعت کے طالبعلم اسامہ کے والد کا موقف بھی سامنے آگیا ۔ اسامہ کے والد نے کہا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے ہی انہوں نے اپنے بیٹے کی پسند کی منگنی کی تھی انہیں اس کے ٹیچر کے عشق کے حوالے سے کچھ نہیں پتا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے نواحی علاقے ترنول میں ساتویں جماعت کے طالبعلم نے اپنی ٹیچر سے عشق میں ناکامی پر کلاس روم میں ہی اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا جبکہ موقع سے ملنے والے خط میں خودکشی کرنیوالے اسامہ نے انتظامیہ سے درخواست کی کہ خودکشی کیلئے استعمال ہونیوالا پستول کہیں دور پھینک دیں ،

نہیں چاہتاکہ اس کام کے لیے میرے اہلخانہ گرفتار ہوں۔خودکشی کرنے والے طالبعلم کے والد موقع پر موجود نہیں تھے تاہم جب وہ آئے تو پولیس نے ان سے تفتیش کی تو انہوں نے اپنے بیٹے کے ٹیچر سے عشق کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور بتایا کہ اس نے کچھ عرصہ پہلے ہی اپنے بیٹے کی پسند کی جگہ پر منگنی کی تھی۔دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اسامہ کی عمر 16 سال تھی جبکہ اسے پڑھانے والی ٹیچر کی عمر 19 سال تھی ۔ اسامہ ٹیچر کے عشق میں گرفتار ہو کر بار بار ساتویں کلاس میں فیل ہو رہا تھا کیونکہ مذکورہ ٹیچر اسی کلاس کو پڑھاتی تھیں ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…