ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف کی ن لیگی رہنماکومبارکباد،،شاہ محمودقریشی کے مطالبے نے حکومت کوحیران کردیا

datetime 12  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی)وزیرقانون و انصاف زاہد حامد کو اتفاق رائے سے پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قانون کا چیئرمین منتخب کرلیا گیا ۔اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے نومنتخب چیئرمین کو مبارکباد دی ہے۔احتساب کا جامع اور موثر قانون بنے گا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بلاتفریق احتساب بشمول فوج و عدلیہ کو اس قانون میں شامل کرنے کا مطالبہ کردیا ،قانون کی تیاری کیلئے سابقہ دور میں احتساب ایکٹ کیلئے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات احتساب کمیشن کے بارے میں چیئرمین سینیٹ اور قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی، تحریک انصاف کے پیش بلز پارلیمانی کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔

ابتدائی طور پر کمیٹی کے دائرہ اختیار کی منظوری دے دی گئی ہے۔ سید نوید قمر،شاہ محمود قریشی اور صاحبزادہ طارق اللہ نے احتساب قانون پر نظر ثانی کیلئے دونوں ایوانوں کی 20رکنی کمیٹی کے قیام کے باوجود نیب قانون میں ترمیم کیلئے آرڈیننس جاری کرنے کی سخت مخالفت کی۔سید نوید قمرنے صدارتی آرڈیننس کو کمیٹی کی توہین قراردیا۔شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ حکومت آرڈیننس سے دستبردار ہویا کمیٹی کو تحلیل کردیاجائے۔صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ 20اگست2016کو قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کی طرف سے احتساب بل پیش کرچکے ہیں،حکومت نے بالکل اس جامع بل کو کوئی اہمیت نہیں دی،اب عدالت عظمیٰ کی وجہ سے آرڈیننس لے آئے جب کہ حکومت پلی بارگین سمیت دیگر شقوں پر نظرثانی کا بلز کی صورت میں موقع ملا تھا،ان بلز پر وسیع تر اتفاق رائے موجود ہے۔زاہد حامد نے وضاحت کی کہ سپریم کورٹ پلی بارگین اور رضاکارانہ واپسی سے متعلق نیب ایکٹ کی شق کو معطل کرچکی ہے،حکومت نے اپنے موقف کیلئے یہ آرڈیننس جاری کیا،پارلیمانی کمیٹی کے پاس اپنا مینڈینٹ ہے،ہم نے مجموعی طور پر قانون کا جائزہ لیا،پارلیمانی کمیٹی چاہے تو نیب سے متعلق قانون کو مکمل طور پر تبدیل کرسکتی ہے،پارلیمانی کمیٹی کے دائرہ کار میں توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے اس کی منظوری حاصل کرلی جائیگی، حکومت اس معاملے میں اوپن ہے۔آفتاب احمد خان شیرپائو نے سب کے بلاامتیاز احتساب بشمول جرنیل اور ججز کو بھی قانون میں شامل کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ اس تاثر کو تقویت دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ صرف سیاستدان کرپٹ ہیں،اگر ہم میں ہمت ہے تو بلاتفریق احتساب کا قانون بنالیں۔فرحت اللہ بابر نے تجویز دی کہ عسکری ادارہ،عدلیہ کو قانون کاحصہ نہ بنایا گیا تو قانون کی اتنی افادیت نہیں ہوگی۔

سینیٹر جاوید عباسی،نعیم کشورنے تجویز دی کہ اداروں کے صاف شفاف احتساب کو قانون کا حصہ بننا چاہیے۔وزیرمملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ گذشتہ ور میں اس وقت کے وزیرقانون و انصاف فاروق ایچ نائیک کیلئے احتساب قانون کیلئے کہ اچھی نیت سے کرپشن کو نظر انداز کردیا جائے اور اسے کرپشن کا ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے،اس تجویز پر دونوں جماعتوں میں ڈیڈلاک پیدا ہوگیا تھا،مسلم لیگ (ن) نے اصولی طور پر اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…