اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) طیبہ تشددازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران صلح نامے کی حقیقت سامنے آگئی۔ طیبہ کے دعویدار والد نےسپریم کورٹ کو سب کچھ بتا دیا۔طیبہ کے دعویدار والد اعظم نے عدالت کو بتایا کہ وکیل نے کہا تھاکہ دستخط کر دو بچی مل جائے گی، میں تو ان پڑھ ہوں مجھے کیا پتہ کاغذ پر کیا لکھا ہے۔اعظم نے عدالت کو بتایا کہ 14 اگست 2016 کو طیبہ کو ملازمت کے لئے پڑوسن نادرہ کے ساتھ بھیجا،
جس کا معاوضہ تین ہزار روپے طے ہوا اور اٹھارہ ہزار رقم ایڈوانس دی گئی ۔ طیبہ کو ٹی وی اسکرین پر دیکھا تو پتا چلا کہ طیبہ پر تشدد ہوا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ2 ماہ قبل نادرہ نے بتایا کہ بیٹی اسلام آباد میں ہے ۔نادرہ نے طیبہ کے ساتھ 2 بار ٹیلی فون پر بات بھی کرائی۔اعظم کا کہنا ہے کہ ایک وکیل کی گاڑی میں اسلام آباد پہنچے ہیں۔ طیبہ کو لینے میرا بھائی اللہ دتہ ، نادرہ اور میری ہمشیرہ آئے ۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کس وکیل کے پاس گئےتھے آپ ؟ جواب میں اعظم کا کہنا ہے کہ وکیل کا نام ظہور ہے اور نادرہ ہی وکیل کے پاس لے کر گئی۔