اسلام آباد(آئی این پی)وزارت پانی و بجلی کے ذیلی ادارے پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ(پی پی آئی بی )اور ایس کے ہائیڈرو کے درمیان پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبے (سی پیک )میں شامل سکی کناری ہائیڈل پاور منصوبے کے فنانشل کلوز معاہدے پر دستخط ہوگئے۔ سکھی کناری پن بجلی منصوبے سے 870میگاواٹ بجلی2022میں نیشنل گرڈ میں شامل کی جائیگی، منصوبہ خیرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں دریائے کنہار پر لگے گا، مصوبے پر لاگت کا تخمینہ ایک ارب80کروڑ ڈالر لگایا گیاہے ،منصوبے پر خیبر پختونخوا کو سالانہ ایک ارب30 کروڑ روپے کو رائلٹی کی مد میں ملیں گے۔
معاہدے کی تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ سکھی کناری پن بجلی منصوبہ 30سال بعد کے پی کے حکومت کو منتقل ہو جائے گا ،سکی کناری منصوبے پر کام آئندہ 2سے 3ماہ میں شروع ہو گا،2018میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے کافی کامیابی کاسفر طے کر لیا،نیلم جہلم منصوبہ رواں سال آپریشنل ہو جائیگا، چشمہ نیوکلیئر 4اپریل کو کام شروع کریگا ،پورے ملک میں بجلی چوری کا مسلہ ہے جہاں بجلی چوری اور ریکوری کم ہوگی وہاں لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی ،دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے زمین کی خریداری کا کام مکمل ہو چکا ہے اور ڈیم پر 2017میں باقاعدہ کام شروع ہو جائیگا،واٹرپالیسی تیار کر لی ہے پالیسی کو مشترکہ مفادات کونسل میں لیکر جا رہے ہیں۔وہ پیر کو وزارت پانی و بجلی میں سکھی کناری منصوبے کے فنانشنل کلوز کے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔اس موقع پر پرائیویٹ پاوور انفراسٹرکچر بورڈ کے سربراہ شاجہاں مراز اور متعلقہ کمپنیوں کے حکام موجود تھے ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ سکی کناری پن بجلی منصوبہ 2022میں مکمل ہو گا،منصوبے سے 308کروڑ یونٹس سالانہ بجلی پیدا ہوگی ،منصوبے کیلئے 2793 کینال زمین خرید لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نندی پور منصوبے کو گیس پر منتقل کیا جا رہا ہے، امید ہے کہ نندی پور دوبارہ اپریل میں آپریشنل ہوجائیگا۔انہوں نے کہا کہ دوہزار اٹھارہ میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی طرف سفر جاری ہے،لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے کافی سفر طے کر لیا،چشمہ تھری 340میگاواٹ کا آپریشنل ہو چکا،چشمہ فور توقع ہے اپریل میں اپریل میں آپریشنل ہوجائے گا،اسکے علاوہ ایل این جی کے 3میں سے 2منصوبے آزمائشی بنیادوں پر آپریشنل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2018میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دی جائیگی مگر جہاں ادائیگی نہیں ہوگی اور بجلی چوری ہوگی وہاں لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی ،کے پی کے میں 200 سے زائد فیڈرز پر زیرو لوڈ شیڈنگ ہے،انہوں نے کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے زمین خرید لی ہے ،زمین کی خریداری پر ایک ارب ڈالر خرچ کر چکے ہیں،دیامر بھاشا ڈیم کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے آبی ذخیرہ اور پاوور ہاؤس کی تعمیر ۔ آبی ذخیرہ اپنے وسائل سے تعمیر کریں گے ،مختلف ممالک نے دیامیر بھاشا ڈیم میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے،توقع ہے دوہزار سترہ میں دیامیر بھاشا ڈیم پر کام شروع ہو جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم منصوبہ رواں سال آپریشنل ہو جائے گا۔