اسلام آباد ( آن لائن) وزیر اعظم نواز شریف کے ترجمان مصدق ملک نے کہا ہے کہ اسلامی فوج کی سربراہی جنرل (ر) راحیل شریف کا ذاتی فیصلہ ہے۔ اگر ان کے مسلم ممالک کی فوج کے سربراہ کے طور پر تعیناتی کے باعث پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اثر پڑا تو اس کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
ایک نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے مصدق ملک نے کہاکہ میرے نقطہ نظر سے راحیل شریف نے سعودی عرب جانے سے پہلے اپنے محکمے سے ضرور اجازت لی ہوگی۔ پہلے بھی ریٹائرڈ جنرلز مختلف تھنک ٹینکس میں کام کرتے رہے ہیں اس لیے انہوں نے بھی ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی زندگی گزارنے کے پلانز سیٹ کیے ہوں گے اور سعودی عرب گئے ہوں گے۔ان کی تعیناتی حکومت کا فیصلہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ ایسا فیصلہ ہے جو حکومت کی جانب سے خصوصی طور پر کیا گیا ہو۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ پہلے ہی یہ فیصلہ کرچکی ہے کہ وہ کسی بھی ملک کے خلاف اپنی فوج استعمال نہیں کرے گی ۔
راحیل شریف کی قیادت میں اگر ریٹائرڈ فوجیوں پر مشتمل فوج بنانے کی کوشش کی گئی یا ان کی تعیناتی سے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر کسی بھی قسم کا اثر آیا تو اسے متعلقہ فورم پر معاملہ اٹھایا جائے گا اور جو کام فوج کے کرنے کا ہوگا وہ فوج کرے گی اور حکومت اپنا کام کرے گی۔