جب بھارت کو پاکستان کے ایٹمی تجربوں کی بھنک ملی تو اس نے وطن عزیز کے خلاف کیا اقدامات کیے ؟

8  جنوری‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی خفیہ ایجنسی کے کچھ خفیہ کاغذات منظر عام پر آئے ہیں جس سے پتا چلتا ہے کس طرح1970کی دہائی سے 1990 کی دہائی تک پاکستان کے ایٹمی پرگرام کی جاسوسی کی، 1990 کی دہائی میں ہی بھارت اور پاکستان باقاعدہ د نیا کی چھٹی اور ساتو یں ایٹمی قوت بن گئے۔1998کے ایٹمی دھماکوں کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی پاکستان کے میزائل شاہین2 کی جاسوسی میں لگ گئی وہ اس میزائل کی سپلائی چین کاپتا لگوانا چاہتے تھے۔

یہ جوائنٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی مشترکہ رپورٹ ہے جس کا عنوان نے کہ ’’پاکستان کی ایٹم بم بنانے کی مہارت‘‘ اس رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ پلوٹینیم239اور یورنیم235 کی کشید کرنے کی مہارت نہ ہونے کی وجہ سے پاکستاں اگلے چار سالوں تک ایٹم بم نہیں بنا سکتا۔اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کراچی نیوکلئیر پاور پلانٹ میں فنی خرابی ہے جس کی وجہ سے پلانٹ سے خطرناک کیمیکل کا اخراج وہ رہا ہے۔1975میں کراچی پاور پلانٹ کو 6دفعہ بند ہونا پڑا پھر اس خرابی کو دور کرنے کے لیے کینیڈا کے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔1976میں سفارتی ذرائع سے پتا چلا کہ کچھ چینی ماہرین اس مقصد کے لیے پاکستان میں موجود ہیں۔ ہنگری کے سفارت کار نے بھارتی سفارت کار کو خبر دی کہ کراچی کے ایٹمی پاور ہاوس میں چینی ماہرین کینیڈا کے پرزاجات کو کراچی پلانٹ میں نصب کر رہے ہیں۔ پاکستان کینیڈا کی طرف سے فراہم کردہ تکنیکی معلومات کو چین کو بھی فراہم کر رہا تھا۔پھر 1977میں بھارتی ایجنسی را نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی جس میں ضیاالحق کے کزن عبد الوحید کا ذکر کیا گیا کہ وہ بون جرمنی کے ایک شہر سے ایٹمی پرزہ جات خرید رہے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستان مغربی یورپ سے 11ملین ڈالر پلوٹینیم ٹیکنا لوجی کے حصول پر خرچ کر چکا ہے۔1981میں اسلام آباد میں بھارتی سفارت کانے نے نئی دہلی کو اطلاع دی کہ پاکستان اس سال ایٹمی تجربہ کرنے کی پوزیشن میں آچکا ہے۔ بھارتی سفارت خانے نے مزید بتایا کہ ضیاالحق ہر صورت ایٹمی تجربہ کرنا چاہتے ہیں۔ ایک اور ہندوستانی سفارت کار اورنیشنل سیکورٹی نے بتایا کہ کہوٹا،اسلام آباد اور سہالہ ایٹمی پروگرام کا ٹرائی اینگل ہے اور کہوٹا کی حفاظت کے لیے فضائی مزائل سسٹم نصب کر دیا گیا ہے۔ہندوستانی ماہرین نے نوٹ کیا کہ پاکستان سندھ،بلوچستان اور خیبرپختوخواہ میں زیرزمین ایٹمی دھماکہ کر سکتا ہے۔ اس دور میں سویت یونین کے سیٹلایٹ نے راس کو پہاڑی رینج میں کچھ غیر معمولی نقل و حرکت کو نوٹ کیا۔

ایک ذرائع میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی نے بتایا کہ ہم ڈاکڑ قدیر خان کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھتے ہیں ہمیں معلوم ہے کہ وہ کہا جاتا ہے اور اور شمالی کوریا جانے کا کیا مقصد تھا اور چین میں انکی موجودگی کے بارے میں بھی ہم جانتے ہیں۔بھارت سے لیک ہونے والے ان رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ بھارت کس طرح پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر نظر رکھے ہوئے تھا اور کن کن ذرائع کو استعمال کر رہا تھا۔

واضح رہے کہ مایہ ناز پاکستانی یٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمرمبارک مند نے کہاہے کہ امریکہ اورروس کے بعدپاکستان کامیزائل سسٹم تیسرے نمبرپرہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ا نہوں نے کہا کہ نصرمیزائل ایسانیوکلیئرمیزائل ہے جوامریکہ کے پاس بھی نہیں، پاکستانی قوم کااصل چہرہ باصلاحیت نوجوان ہیں، ہماراوطن عزیز دنیاکی چھٹی ایٹمی طاقت ہے ،دشمن پاکستان کے خلاف مہم جوئی سے پہلے ہزاربارسوچتاہے۔
ڈاکٹر مر مبارک مند نے کہا کہ پاکستان میزائل سسٹم مخصوص خصوصیات کا حامل ہے اور دشمن اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے، یہی وجہ ہے کہ میزائل ٹیکنالوجی کے حصول کے بعد آج تک بھارت نے پاکستان کیخلاف براہ راست جنگ کا سوچا بھی نہیں۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…