اسلام آباد(آئی این پی)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کی پریس ریلیز کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ نے کسی قسم کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا،سول اور عسکری قیادت کے تعلقات مثالی ہیں ،دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے دونوں کومل کر کام کرنا ہوگا ،پاک چین جیو اکنامک تعلقات کے دور میں داخل ہو گئے ہیں ،سی پیک سے ملک میں خوشحالی اور امن آئے گا اس سے انرجی کے مسائل بھی حل ہوں گے ، بھارت کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں ۔
وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ سول اور عسکری تعلقات مثالی ہیں ،دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے دونوں کومل کر کام کرنا ہوگا۔طارق فاطمی نے کہا کہ بھارت ہم پر الزام لگاتا ہے کہ ہم نے دہشتگردی کوابھی تک ختم نہیں کیا جو کہ سچ نہیں ہے ،بھارت صرف اور صرف پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے ، ہم نے اقوام متحدہ میں بھارت کی پاکستان میں دخل اندازی اور کلبھوشن یادیو پر ڈوزیئر جمع کروایا ہے جس میں ٹھوس شواہد موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر تک رسائی نہیں دی جاسکتی کیونکہ قونصلر تک رسائی شہریوں کو دی جاتی ہے آرمی کے جاسوسوں کو نہیں ،ہم بھارت کیساتھ ہمسایوں کی طرح برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں ۔معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے انرجی کے مسائل حل ہوں گے ،سی پیک سے ملک میں امن وخوشحالی ہوگی ، پاکستان اور چین جیواکنامک تعلقات کے دور میں داخل ہو گئے ہیں ، اس منصوبے پر کچھ ممالک کو تحفظات تھے مگر اب وہ بھی اس راہداری میں شامل ہونا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری میں کوئی بھی ملک شامل ہو سکتا ہے ،بہت سے ممالک پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کر رہے ہیں ،کشمیر کی تحریک کشمیر کے اندر سے اٹھی ہے ۔طارق فاطمی نے کہا کہ ہم بھارت سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں ،بھارت سے دہشتگردی اور کشمیر سمیت ہر ایشو پر بات ہونی چاہیے۔
دورہ امریکہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دورہ امریکہ کا مقصد ٹرمپ انتطامیہ کے تحفظات دور کرنا تھا اور اپنے دورہ کے دوران تمام تحفظات کو دور کردیا اس لئے اب ٹرمپ انتظامیہ کو پاکستان کے حوالے سے کوئی تحفظات نہیں ہیں ۔وزیراعظم نوازشریف اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کی پریس ریلیز کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ نے کسی قسم کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا، وہ پریس ریلیز حقیقت پر مبنی تھی اور اس سے پاکستان کے دشمن ممالک کو تکلیف ہوئی تھی ۔