اسلام آبا د (آئی این پی ) وزیراعظم کے مشیرقومی تاریخ وادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 2017 کو ’’ضرب قلم‘‘ کے سال کے طورپر منایا جائے گا۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے پچاس کروڑ روپے کے انڈومنٹ فنڈ کے قیام کے علاوہ شاعروں اور ادیبوں کی فلاح وبہود کے لئے خصوصی پیکج منظورکیا ہے جس کے تحت ماہانہ وظائف کی تعداد دگنی اور وظیفے کی رقم پانچ ہزار سے بڑھا کر 13 ہزارروپے کردی ہے۔لائف انشورنس کے دائرہ کار میں توسیع کر تے ہوئے قلم کاروں کی اموات کی صورت میں امدادی رقم بھی بڑھا دی گئی ہے۔ ہر سال قومی اور مقامی زبانوں میں کتب پرگیارہ کے بجائے اب 20 ایوارڈ ز دئیے جائیں گے جبکہ منظورکردہ مسودات کی کتابی شکل میں اشاعت کے لئے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔علم وادب کے فروغ اور تخلیق کاروں واہل قلم کی فلاح وبہبود کے لئے وسائل کی قلت کو حائل نہیں ہونے دیاجائے گا۔ وزیراعظم کی جانب سے عرفان صدیقی نے ان اقدامات کا اعلان ہفتے کو ’’زبان ، ادب اور معاشرہ‘‘ کے عنوان سے اکادمی ادبیات کے زیراہتمام چوتھی بین الاقوامی کانفرنس کے تیسرے روز کی نشست سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویڑن کے لئے پچاس کروڑ روپے کا انڈومنٹ فنڈ ڈویڑن کے تحت چلنے والے اداروں کی سرگرمیوں کو منظم کرنے نیز اہل قلم کودرپیش مسائل کے حل کے لئے استعمال ہوگا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اس وقت 500شاعروں اور ادیبوں کو ماہانہ وظیفہ دیاجاتا ہے، یہ تعداد 500 سے بڑھا کر دگنی یعنی ایک ہزار کردی گئی ہے۔ مخصوص شاعروں اور ادیبوں کو ملنے والے وظیفے کی رقم پانچ ہزار روپے ماہانہ تھی۔ یہ رقم بڑھا کر 13000 روپے کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت اردو اوردیگر مقامی زبانوں میں لکھی گئی کتب اور تخلیقات پر ہر سال گیارہ ایوارڈز دئیے جارہے ہیں۔ ان ایوارڈز کی تعداد گیارہ سے بڑھا کر 20 کردی گئی ہے تاکہ لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ان میں سے کچھ ایوارڈز خواتین اور نوجوان قلم کاروں کے لئے مخصوص کئے جائیں گے۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ اس وقت قومی سطح پر لائف انشورنس سکیم کا دائرہ تین سو چون (354 )شاعروں اور ادیبوں تک محدود ہے جس کا پریمئیم حکومت اداکرے گی۔ یہ تعدادبڑھا کر 700کردی گئی ہے۔اس وقت طبعی موت کی صورت میں ملنے والی رقم ایک لاکھ ہے جسے بڑھا کر دو لاکھ روپے کردیاگیا ہے جبکہ حادثاتی موت کی صورت میں ملنے والی رقم دولاکھ روپے سے بڑھا کر چار لاکھ روپے کردی گئی ہے۔
ملک کے ممتاز لکھاری اور دانشورانتظارحسین مرحوم کو خراج عقیدت یش کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں نے وزیراعظم سے مشاورت کے بعد انتظار حسین ایوارڈ کا اعلان کیاتھا۔ وزیراعظم کے اعلان کے مطابق یہ ایوارڈاب باضابطہ طورپر قائم کردیاگیا ہے اوراس کی رقم دس لاکھ روپے ہوگی۔ اس کے بارے میں قواعدوضوابط جلد طے کرلئے جائیں گے۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویڑن، ایک سکیم کو حتمی شکل دے رہا ہے جس کے تحت ادیبوں اور شاعروں، بالخصوص نوجوان اہل قلم کی معیاری تخلیقات کو سرکاری خرچ پر طبع کرنے کا پروگرام شامل ہے تاکہ انہیں مارکیٹ کے استحصال کا سامنا نہ ہو۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے افتتاحی اجلاس میں خطاب کے دوران مجھے ہدایت کی تھی کہ فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے فن کاروں کی فلاح وبہبود کے لئے جامع سفارشات پیش کرنے کی غرض سے ایک کمیٹی قائم کی جائے۔ اس کانفرنس کے اختتام کے فورا بعد یہ کمیٹی تشکیل دے دی جائے گی جو انشاء اللہ ایک ماہ میں رپورٹ مرتب کرلے گی اور اس اہم طبقہ کے مالی مسائل کے حل کے لئے اچھا نظام وضع کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اہل علم وادب سے’’ آپریشن ضرب قلم‘‘ کی اپیل کی ہے۔ہم رواں سال کو ’’ضرب قلم‘‘ کے سال کے طورپر منائیں گے اور انشاء اللہ مختلف شہروں میں ادیبوں اور شاعروں سے مل کر مختلف سرگرمیاں کی جائیں گی۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سال انشاء اللہ عملی وادبی سرگرمیوں کے احیا اور اہل فن کی پذیرائی کا سال ہوگا۔ اور انشاء اللہ علم، ادب اور فن کے فروغ کا مشن نئے عزم کے ساتھ جاری رہے گا۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ قومی تاریخ وادبی ورثہ ایک وزارت نہیں بلکہ قبیلہ ہے اور اس کا مقصد خدانخواستہ حکمرانی نہیں بلکہ سہولت کاری اور اپنے قبیلہ والوں کی مدد اور معاونت کرنا ہے۔ حکومت اہل قلم حق گوئی چاہتی ہے تاکہ پاکستان اور اس میں بسنے والوں کی بہتری اور ان کی سوچ میں مثبت تبدیلی کا ارفع مقصد حاصل ہوسکے۔
وزیراعظم چاہتے ہیں کہ کتاب سے لاتعلقی اور علم وادب سے دوری کی بنا پر معاشرے میں جو جمود کی کیفیت ہے، تلخ نوائی اور کرختگی ہے، اسے شگفتہ اور مثبت رویوں کی طرف لایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ٹی وی پروگرام بھی شروع کیاجارہا ہے تاکہ عوام کو سیاست، ہنگاموں سے ہٹ کر سوچ، روح اور دل کی آسودگی کی باتیں بھی سننے اور دیکھنے کو ملیں۔ بچوں کے لئے کتابوں کے سلسلے کے علاوہ ٹی وی سیریل پر بھی کام ہورہا ہے تاکہ ان کو مثبت اور تفریحی پروگرام میسر آئیں۔ انہوں نے کہاکہ ادبیوں، شاعروں، فنکاروں اور قومی مشاہیر پر کتابیں لکھوانے کا بھی سلسلہ شروع کیاجارہا ہے تاکہ خاص طورپر نوجوان نسل ان شخصیات کے بارے میں آگاہی حاصل کرسکے۔ اہل قلم کو یہ سوچنا ہوگا کہ ہم نے نوجوان نسل کو امید، حوصلے اور عزم کا پیغام دینا ہے یا مایوسی اور ناامیدی کا۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ دارالترجمہ قائم کردیاگیا ہے اور ترجمے کے لئے کتابیں بھی منتخب کرلی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ 22جلدوں پر مشتمل عظیم الشان ڈکشنری کو پرنٹ سے نستعلیق میں شائع کرنے کا اہتمام کیاجارہا ہے اور اس لغت کی اصلاح بھی کی جارہی ہے۔
یہ ایک بڑا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملتان کے بعد مظفرآباد اور گلگت بلتستان میں بھی اکادمی ادبیات کے دفاتر کھولنے کے لئے کاوشیں جاری ہیں۔ اس موقع پر چئیرمین پنجاب ہائیر ایجوکیشن ڈاکٹر نظام الدین،مالدیپ سے آئے لکھاری اور ماہر لغت ڈاکٹر محمد نشیر، وفاقی سیکریٹری قومی تاریخ وادبہ ورثہ عامر حسن، چئیرمین اکادمی ادبیات پروفیسر ڈاکٹر قاسم بگھیو کے علاوہ ملک کے ممتاز لکھاری، ادیب، مصنف، شاعر اور اہل قلم کی بڑی تعداد موجود تھی۔