اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف وکیل اور نواز شریف کے سابق وکیل اکرم شیخ نے انکشاف کیا ہے کہ جب وزیراعظم نواز شریف کا 1999ء میں تختہ الٹاگیا اور انہیں پابند سلاسل کیا گیا تو جو بیرون ممالک سے جو پہلا شخص نواز شریف کو ملنے آیا وہ حامد بن جاسم تھا۔
ایک نجی ٹی وی چینل 24 میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حامد بن جاسم بطور وزیر خارجہ قطر نواز شریف سے ملے اور پھر وہاں سے جی ایچ کیو بھی گئے جہاں ان کی تلخ کلامی بھی ہوئی۔’’انہوں (حامد بن جاسم)نے کہا کہ اگر آپ یہی کرنا چاہتے ہیں تو میاں نواز شریف کے ساتھ مجھے بھی گرفتار کرلیں۔ یہ بات حقیقت پر مبنی ہے اورآپ ریکارڈ سے اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں۔ ‘‘اس موقع پر ایک اینکر پرسن نے ان سے پوچھا کہ یہ تلخ کلامی پرویز مشرف کے ساتھ ہوئی تھی تو اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ قطری وزیر خارجہ حامد بن جاسم پہلے کراچی آئے جہاں نواز شریف کو رکھا گیا تھا اور جس حالت میں وہ قید تھے اس پر قطری شہزادے کو بہت تشویش تھی۔اس کے بعد وہ جی ایچ کیوگئے اور ایسی حالت میں رکھنے پر گلہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا ریکارڈ جی ایچ کیو میں بھی موجود ہے۔اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ وہ ذمہ داری سے بتارہے ہیں کہ حامد بن جاسم کا خط بالکل جینوئن ہے اورعمران خان یا ان کی ٹیم چاہیں تو اس پر جرح کرسکتے ہیں۔قطری پرنس کے عمارت کے بارے میں بیان کرتے ہوئے اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کا 29واں امیر ترین آدمی ہے اور اس کی سرمایہ کاری کروڑوں ڈالروں میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شریف فیملی کے پرنس کے ساتھ پرانے تعلقات ہیں۔