اسلام آباد(آئی این پی) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ و سیشن جج راجا خرم علی خان کی اہلیہ نے کم سن ملازمہ پر مبینہ تشدد کے معاملے سے متعلق پولیس کو اپنا تحریری بیان ریکارڈ کرادیا۔تفصیلات کے مطابق حاضر سروس جج راجا خرم علی خان کی اہلیہ ماہین ظفر نے پولیس اسٹیشن جاکر تحریری بیان دیا ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ طیبہ کو دو سال پہلے ایک خاتون لیکر آئی تھی،ہم نے طیبہ کو اپنے بچوں کی طرح رکھا،ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں جن کے ساتھ کھیلنے کو طیبہ کو رکھا۔جج کی بیوی کا کہنا ہے ک 27 دسمبر کو طیبہ پڑوس میں گئی اور غائب ہوگئی،جس وقت بچی غائب ہوئی میرے شوہر گاؤں گئے ہوئے تھے، بچی پڑوس میں گئی تھی،پڑوسیوں سے پوچھا تو انہوں نے انکار کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پڑوس میں رہنے والوں نے بچی کی تصاویر سوشل میڈیا پر ڈالی،بچی کیسے زخمی ہوئی نہیں معلوم،مجھ پر عائد کردہ تمام الزامات جھوٹے ہیں ،میں نے طیبہ کو نہ جلایا اور نہ ہی اس کو مارا۔اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ و سیشن جج راجا خرم علی خان کے گھر میں کام کرنے والی کم سن ملازمہ پر مبینہ تشدد کے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر اندر معاملے کی تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔سپریم کورٹ کی جانب سے یہ نوٹس میڈیا پر نشر ہونے والی رپورٹس پر لیا گیا جن میں کم سن ملازمہ پر ہونے والے مبینہ جسمانی تشدد کو دیکھا جاسکتا تھا مگر بعد ازاں بچی کے والدین نے معاملے پر راضی نامہ کرکے اسے رفع دفع کردیا تھا۔یاد رہے کہ گذشتہ روز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کے گھر میں مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ کے والد نے جج اور ان کی اہلیہ کو معاف کردیا تھا۔