اسلام آباد(آئی این پی )قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کیلئے بال عدالت عظمیٰ کے کورٹ میں ہے،سپریم کورٹ بااختیار ہے،جو چیز غلط سمجھتی ہے از خود نوٹس لے لے ،اداروں میں سیاستدانوں کی طرح بیان بازی کی جنگ نہیں ہونی چاہیے،اخباری بیانوں سے نظام نہیں چلتا،عمران خان اتحاد کا حصہ بنیں تو خوش آمدید کہیں گے،اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ نہ دینا چاہیں تو اپنی چھتری تلاش کرسکتے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں گے،پارلیمانی لیڈر کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا،ایک وزیر کی بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا،میرے خلاف کرپشن کا کوئی کیس ہے تو وزیراعظم نوازشریف سے درخواست ہے کہ عدالت لے کرجائیں،اسی ماہ حکومت کے خلاف جلسوں ،تحریک اور سیاسی لانگ مارچ کا آغاز کرنے جارہے ہیں،جاوید ہاشمی نے جو الزامات اب لگائے ہیں اگر ایوان میں استعفیٰ کے وقت انہی کو جواز بنا لیتے تو تاریخ میں ان کا نام سنہرے حروف میں لکھا جاتا،ہم میثاق جمہوریت پر آج تک گامزن ہے لیکن نوازشریف نے ہمیشہ میثاق جمہوریت کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ۔
وہ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ صاف بات ہے کہ جب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ایوان میں آئیں گے تو اپوزیشن لیڈر وہی ہوں گے،ڈپٹی اپوزیشن لیڈر کا کوئی تصور نہیں البتہ ابھی پارلیمانی لیڈر بارے فیصلہ نہیں کیا گیا،آصف علی زرداری صاحب بھی پارلیمنٹ میں آئیں گے۔انہوں نے کہاکہ مخدوم جاوید ہاشمی کو ان انکشافات سے متعلق ڈھائی سال بعد ہوش آئی جب اس سیاسی جماعت کا حصہ تھے تب کیوں کچھ نہیں کہا جو انکشافات اور الزامات اب لگائے جارہے ہیں اگر وہ ایوان میں استعفیٰ دیتے وقت انہیں جواز بناتے تو آج تاریخ میں ان کا نام سنہری حروف میں لکھا جاتا،اب انکشافات کا کوئی خاص فائدہ نہیں کمیشن ماضی میں بھی بنتے رہے ہیں نہ تب کوئی فیصلہ نکلا نہ ہی اب کوئی فیصلہ نکلنے کی امید ہے۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی پارلیمان کو ملک کا سب سے بڑا ادارہ سمجھتی ہے اس لئے باہر بیٹھنے کی بجائے ایوان میں بیٹھنے کو ترجیح دیتے ہیں،پہلے بلاول کی عمر کم تھی اور آصف علی زرداری کی دوسالہ آئینی مدت کا مسئلہ تھا اب دونوں معاملے ختم ہوگئے تو وہ آگئے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ ضروری نہیں کہ باہر رہ کر انتخابی کمپین چلائی جائے ایوان کا حصہ بن کر انتخابی کمپین بہتر انداز میں چلائی جاسکتی ہے۔سید خورشید شاہ نے کہاکہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مکمل طور پر پارٹی فیصلوں میں بااختیار ہیں،گذشتہ دن دو نشستوں سے استعفیٰ سے متعلق آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی،انہوں نے واضح کیا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری حتمی فیصلہ کریں گے،بلاول آج پاکستان آرہے ہیں،ان کی واپسی پر طے کیا جائے گا کہ کس وقت ارکان سے استعفیٰ لیں اور الیکشن لڑ ا جائے ۔آصف علی زرداری کے وزیراعظم بننے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے کہاکہ ہر سیاست دان جوپارلیمنٹ میں آتا ہے وہ وزیراعظم بننے کی خواہش رکھتا ہے ،جب وہ اقتدار میں آئے گا تب ہی اپنے پارٹی ایجنڈے پر عمل پیرا ہوسکے گا۔اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ عمران خان اگرپانامہ کیس میں نئے ثبوت لائے ہیں تو نوازشریف بھی قطری شہزادے کے خط کو نیا ثبوت بنا کر لیکر آئے،اس طرح کے کھیل سے کچھ نہیں ہونے والا امید ہے سپریم کورٹ وہی فیصلہ کرے گی جو ملک و قوم کے مفاد میں ہوگا،کرپشن کے خاتمے کیلئے بال اب عدالت عظمیٰ کے کورٹ میں ہے،دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم سیاسی لوگ ہیں،وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں عمران خان اگر اپوزیشن کے اتحاد کا حصہ بنتے ہیں تو انہیں خوش آمدید کہیں گے،نہ آئیں تو ان کی مرضی وہ اپنی چھتری لیکر گھومیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں،ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے ملک کو نقصان یا جمہوریت ڈی ریل ہو ،ہم عوامی ایشوز کو قوم کے سامنے اٹھائیں گے اور کرپٹ لوگوں کے خلاف قوم کو شعور دلائیں گے،چار ماہ قبل لاہور کے ہسپتالوں کی حالت زار پر آواز اٹھائی کسی نہ توجہ نہیں دی آج جناح ہسپتال میں مریضہ کی ہلاکت کا معاملہ سب کے سامنے ہے،لاہور میں اربوں روپے کے میٹرو اور اورنج ٹرین منصوبے لگائے جارہے ہیں لیکن عوام کو صحت کی سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں جب لاہور کی آبادی دس لاکھ تھی تب بھی میو ہسپتال میں 1200بیڈ تھے آج بھی اتنے ہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنوری میں ہی حکومت کے خلاف تحریک،جلسے اور سیاسی لانگ مارچ شروع کرنے جارہے ہیں،ہم میثاق جمہوریت پر شروع سے لے کر آج تک گامزن رہے لیکن نوازشریف نے ہمیشہ میثاق جمہوریت کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو کرپشن کے حوالے سے ریمارکس کی حدتک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ نیب کے خلاف نوٹس لے کر خود آگے بڑھنا چاہیے،عدالت عظمیٰ سپریم ادارہ ہے جو سب اداروں کو کنٹرول کرتا ہے تاہم بیان بازی کی جنگ سیاستدانوں کی طرح لڑی جارہی ہے،سپریم کورٹ بااختیار ہے اگر سمجھتی ہے کہ کچھ غلط ہورہا ہے تو از خود نوٹس لے اور سب کو طلب کرے،اخباری بیانوں سے ملک کا نظام نہیں چلتا۔انہوں نے کہاکہ ایک وزیر مجھ پر کرپشن کے الزامات لگا کر بلیک میل کرنا چاہتا ہے،کچھ کیا ہو تو اس کی بلیک میلنگ میں آؤں ،وزیراعظم نوازشریف سے اپیل ہے کہ اگر مجھ پر کوئی کرپشن کا کیس ہے تو عدالت میں لے کر آئیں میرا ایک ہی چہرہ ہے ،حکومت ان کی ہے کس چیز کا ڈر ہے،سیاستدانوں کو ذاتی گالم گلوچ میں نہیں جانا چاہیے،اگر مجھ پر آئندہ سے کرپشن سے متعلق کوئی الزام لگایا گیا تو انہی الزامات پر عدالت جاؤں گا۔