چکوٹھی(آئی این پی)شدید خشک سالی کے ساتھ ساتھ بھارت نے دریاؤں کا پانی روکنے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے چھوٹے ندی نالوں کا بھی تقریبا پچاس فیصد پانی روکنا شروع کر دیا۔ پیر کو زرائع نے آئی این پی کو بتایا کہ آزاد کشمیر میں مقامی سطح پر بجلی پیدا کر نے والے آٹھ پاور ہاؤس پر بجلی کی پیداوار میں تقریبا اسی فیصد کمی ہو گئی۔دارالحکومت مظفرآباد اور اس کے ملحقہ اضلاع ہٹیاں بالا اور نیلم ویلی میں بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ۔ گذشتہ کئی ماہ سے آزاد و مقبوضہ کشمیر میں بارشوں اور برف باری کا سلسلہ نہ ہو نے کی وجہ سے قدرتی طور پر مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی مقدار انتہائی کم ہو گئی تھی جس کے بعد بھارت نے سند ھ طاس معائدے کی خلاف ورزی کر تے ہوئے آزاد کشمیر آنے والے دریاؤں اور ندی نالوں کا پانی روکنا شروع کر رکھا ہے جس وجہ سے دریا اور ندی نالوں میں پانی کی سطح تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے مقبوضہ کشمیر سے آنے والے متعدد ندی نالوں میں پانی کی کمی کے باعث محکمہ پی ڈی او آزاد کشمیر کے زیر کنٹرول مقامی سطح پر تقریبا44000کلوواٹ بجلی پیدا کر نے والے آٹھ پاور ہاؤس جن میں جاگراں 30میگا واٹ،کھٹائی3.2میگاواٹ،شاریاں3.2میگا واٹ،لیپہ3.2میگاواٹ،شاردہ 3میگاواٹ،کنڈل شاہی 2میگاواٹ،کیل 50کلوواٹ اورچانگاں100کلوواٹ شامل ہیں میں بجلی کی پیدوار تقریبا 8000کلوواٹ ر ہ گئی ہے آزاد کشمیر کے ضلع نیلم ویلی میں مقامی سطح پر سب سے زیادہ000 30کلوواٹ بجلی پیدا کر نے والے جاگراں پاور ہاؤس کی پیدوار تیس ہزار کلوواٹ سے کم ہو کر صرف تین ہزار کلوواٹ رہ گئی ہے اس تین ہزار کلوواٹ بجلی میں سے بھی دو ہزار کلو واٹ بجلی مقامی سطح پر دی جا رہی ہے جبکہ ایک ہزار کلوواٹ بجلی کو مظفرآباد گرڈ کو دی جا رہی ہے محکمہ موسمیات کے مطابق رواں ہفتے بارشوں اور برف باری کا امکان ظاہر کیا گیا ہے بارشوں اور برف باری سے وقتی طور پر بجلی کی پیداوار میں معمولی اضافہ کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے محکمہ پی ڈی او کے ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں مسلسل پندرہ دن تک آزاد و مقبوضہ کشمیر میں باریک بارشوں سے پانی کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے اگر اس دوران موٹی بارشیں ہوئی تو وہ زمین کے اوپر سے ہی گذر جائیں گی جس سے مستقبل میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ممکن نہیں اور یہ اضافہ رواں ماہ میں پہاڑوں پر شدید برف باری کی صورت میں پھر مارچ کے آخر اور اپریل کے پہلے ہفتے میں ممکن ہے جب پہاڑوں سے برف کے پگھلنے سے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی میں اضافہ ہو گا۔