اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی اورسینئراینکرپرسن حامدمیرنے کہاہے کہ سوات میں ملالہ یوسف زئی پرحملے کے بعد میری زندگی بدل گئی ۔
تفصیلات کے مطابق صحافیوں کے تحفظ کےلئے قائم کمیٹی سی پی جے نے سال 2016کے بارے میں اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ 2001کے بعدیہ پہلاسال ہے کہ کسی بھی پاکستانی صحافی کوذمہ داریاں اداکرتے ہوئے کسی بھی قسم کی دہشتگردی یاسیاسی طورپرنشانہ نہیں بنایاگیاجس پرصحافتی تنظیموں نے 2016کومیڈیاکی آزادی کاسال قراردیاہے ۔
مذکورہ بالارپورٹ پرجب معروف صحافی وتجزیہ نگارحامدمیرسے اس بارے میں رابطہ کیاگیاتوانہوں نے کہاکہ 2012میں میری گاڑی سے بم برآمد ہواتھاجبکہ 2014میں مجھ پر کراچی میں قاتلانہ حملہ ہواتھا۔حامدمیرنے اس موقع پرکہاکہ 2013میں جب ملالہ یوسف زئی پرحملہ ہواتھاتومیں نے ملالہ یوسف زئی کی حمایت کی تھی اوران کاانٹرویو بھی کیاتھااورمیں پہلاصحافی تھاجس نے ملالہ یوسف زئی کاانٹرویوکیالیکن اس کے بعد مجھے تحریک طالبان کی طرف سے سنگین دھمکیاں دی گئیں ۔
انہوں نے کہاکہ طالبان کومیں نے بھی سخت ردعمل دیاتھاکیونکہ طالبان نے ملالہ سے متعلق انتہائی غلط زبان استعمال کی تومیںیہ برداشت نہ کرسکا۔انہوں نے کہاکہ میرایہ ردعمل زیادہ جذباتی اس لئے تھاکہ ملالہ یوسف زئی بھی توبیٹی ہے ۔